ماہ محرم الحرام کی فضیلت اور اعمال
علامہ پیر محمد تبسم بشیر اویسی
سجادہ نشین مرکز اویسیاں نارووال
اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنی حکمت وعدل سے بعض ایام کو بعض ایام پر، بعض مہینوں کو بعض مہینوں اور بعض اوقات کہ بعض اوقات پر فضیلت بخشی ہی، اور تقریباً ہر فضیلت والے مہینے، وقت اور دن میں کچھ نیک کام مشروع قرار دیے ہیں، ان میں گناہ کے کام سے روکا اور اپنی اور اپنے رسول ﷺ کی نافرمانی کو زیادہ قابل مذمت بتلایا ہے۔ انہیں افضل ومحترم مہینوں میں ایک مہینہ محرم اور انہیں مبارک دنوں میں ایک دن عاشورہ کا بھی ہے۔
محرم الحرام کی فضیلت: محرم الحرم کو اللہ تعالیٰ نے متعدد فضائل سے نواز اہے:
(1) اس کی سب سے پہلی فضیلت وا ہمیت یہ ہے کہ اسلامی سال کی ابتدا ءاسی مہینہ سے ہوئی ہی، جیسا کہ تمام مسلمانوں کا اس پر اتفاق ہے۔
(2) یہ مہینہ سال کے چار محترم اور حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ”مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک کتاب اللہ میں بارہ ہے، اسی دن سے جب سے آسمان وزمین کو اس نے پیدا کیا ہے، ان میں سے چار حرمت وادب کے ہیں یہی درست دین ہے“۔ (التوبة:36 )
حجة الوداع کے موقع پر اللہ کے رسول ﷺنے اعلان فرمایا کہ: اب زمانہ گھوم گھما کر پھر اسی حالت پر آگیا ہے جس حالت پر اس وقت تھا جب اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کی تخلیق فرمائی، سال بارہ مہینوں کا ہی، جن میں چار حرمت والے ہیں تین پے درپے ہیں، ذوالقعدہ، ذو الحج اور محرم اور چوتھا رجب ہے جو جمادی الاوّلی اور شعبان کے درمیان واقع ہے۔ (صحیح البخاری)
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے چار مہینوں کو خاص کرلیا اور انہیں حرمت والے قرار دیا، نیز ان کی عزت وحرمت کو بڑھایا اور ان میں اپنی نافرمانی کو قبیح قرار دیا، اسی طرح ان مہینوں میں عمل صالح کے اجر و ثواب کو بڑھا دیا (شعب الایمان)
(3) اس مہینہ میں روزہ رکھنا اور مہینوں کے مقابل میں افضل ہے۔ چنانچہ اللہ کے رسولﷺ کا ارشاد ہے کہ: ”رمضان المبارک کے بعد سب سے افضل روزہ اللہ کے مہینے محرم کا ہے اور فرض نمازوں کے بعد سب سے افضل نماز رات کی نماز ہے۔ ( صحیح مسلم)
سنن النسائی الکبری میں حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ سے کسی نے سوال کیا کہ رمضان المبارک کے بعد سب سے افضل روزہ کون سا ہے؟ تو آپ نے فرمایا: اللہ کے اس مہینے کا روزہ جسے تم محرم کے نام سے یاد کرتے ہو۔ (سنن النسائی الکبری)
(4) اس مہینے کی نسبت اللہ کے رسول ﷺ نے اللہ تعالیٰ کی طرف کی ہے یعنی ”اللہ تعالیٰ کا مہینہ“ حالانکہ سارے مہینے ہی اللہ تعالیٰ کے پیدا کردہ اور متعین کردہ ہیں، لیکن اس ماہ کی اہمیت کے پیش نظر اللہ کے رسول ﷺنے اس کی نسبت واضافت اللہ تعالیٰ کی طرف کی، جیسا کہ پچھلی دو حدیثوں سے واضح ہوا، اور ظاہر ہے کہ جن چیزوں کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف ہوتی ہے وہ قابل احترام اور افضل ہوتے ہیں۔ جیسے بیت اللہ، کعبة اللہ وغیرہ۔
(5) اس مہینے میں عاشورہ کا دن ہے جس کا روزہ ایک سال کے گناہوں کا کفارہ ہے، چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ”جس نے عرفہ کے دن کا روزہ رکھا اس کے ایک سال آئندہ اور ایک سال گزشتہ کے گناہ معاف کردئیے گئے اور جس نے عاشورہ کا روزہ رکھا اس کے گزشتہ ایک سال کے گناہ معاف کردئیے گئے۔ ( صحیح مسلم)
اس مہینے کے مسنون اعمال:اس مہینہ کی اہمیت وفضیلت کے پیش نظر اس میں کچھ ایسے کام ہیں جو اگرچہ دوسرے مہینوں بھی ہیں لیکن اس مبارک مہینہ میں ان کی اہمیت زیادہ ہے وہ کام یہ ہیں:
روزہ: محرم الحرام کے روزہ کے متعلق دو حدیثیں گزرچکی ہیں جس سے پتا چلتا ہے کہ نفل روزوں میں سب سے افضل روزے ماہ محرم کے ہیں۔
ماہ محرم میں روزہ رکھنے کی فضیلت کی وجہ:
علماءکہتے ہیں کہ اس مہینے میں روزہ رکھنے کی فضیلت کی دو وجھیں ہیں:
(الف) چونکہ یہ مہینہ حرمت والا مہینہ ہونے کی وجہ سے مبارک ہے اور روزہ بھی اللہ کے نزدیک بڑا محبوب عمل ہی، لہٰذا مبارک دن میں محبوب عمل کی ترغیب دی گئی، اس لیے کہ وقت، جگہ اور حالت کے اختلاط کے پیش نظر نیک عمل کی اہمیت وفضیلت میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔
(ب) یہ سال کا پہلا مہینہ ہے اور شریعت نے کسی چیز کے ابتداﺅانتہا میں نیک عمل کی ترغیب دی ہے، جیسے: ارشاد باری تعالیٰ ہے:وَاَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَیِ النَّھَارِ وَزلَفًا مِنَ اللَّیلِ اِنَّ الحَسَنَاتِ یذھِبنَ السَّیِئَاتِ ذَلِکَ ذِکرَی لِلذَّا کِرِینَ( ھود) ”اور دن کے دونوں سروں میں نماز قائم کرو اور رات کی کئی ساعتوں میں بھی، یقینا نیکیاں برائیوں کو دور کردیتی ہیں، یہ نصیحت ہے نصیحت پکڑنے والوں کے لیے“۔
اللہ کے رسول ﷺ کی حدیثوں میں بھی صبح وشام ذکر الٰہی پر خصوصی طور پر ابھارا گیا ہے، اللہ کے رسول ﷺ کا ارشاد ہے کہ جو شخص سورج کے طلوع ہونے اور سورج کے غروب ہونے سے قبل نماز پڑھے گا وہ ہر گز ہرگز جہنم میں داخل نہ ہوگا۔ ( صحیح مسلم)
ایک حدیث قدسی میں ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اے ابن آدم! دن کے ابتدائی حصے میں میری رضا کے لیے چار رکعت سے عاجزنہ رہ جس کی وجہ آخری حصے تک میں تیرے لیے کافی رہوں گا۔ (سنن ابو داود)
یہی وجہ ہے آپ دیکھیں گے کہ اسلامی سال کا پہلا مہینہ اور آخری مہینہ دونوں حرمت والے ہیں اور دونوں میں نیک اعمال کی خصوصی اہمیت حاصل ہی…. واللہ اعلم۔
گناہوں سے پرہیز: اس مبارک مہینہ کا دوسرا خصوصی عمل یہ ہے کہ بندے کو چاہیے کہ عبادت کے کاموں اور دیگر نیک کاموں میں دلچسپی لے اور گناہ کے کام سے خصوصی طور پر پرہیز کرے، جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہی:”ان مہینوں میں حرمت والے مہینوں میں تم لوگ اپنے اوپر ظلم نہ کرو“۔(القرآن) اس جملے کی تفسیر کرتے ہوئے امام ابن کثیر رحمة اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ: ”یعنی قتال کرکے یا گناہ کا کام کرکے اپنے اوپر ظلم نہ کرو، کیونکہ ان مہینوں میں گناہ کرنا اور مہینوں کے مقابلے میں زیادہ برا ہے، جس طرح کہ حرم میں گناہ دوسری جگہوں کے مقابلے زیادہ برا ہے“۔ ( تفسیر ابن کثیر)
توبہ واستغفار: چونکہ اس ماہ میں کثرت سے روزہ رکھنے کا حکم ہے نیز اپنے خالق و مربی کی نافرمانی سے پرہیز بڑی اہم نیکی ہے لہٰذا اگر کوئی بندہ مومن ان دونوں کاموں کے ساتھ ساتھ اپنے رب کے حضور سچی توبہ کرتا ہے تو قوی امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرمائے گا، اس سلسلے میں مسند احمد وغیرہ میں ایک حدیث مروی ہے جسے امام ترمذی اور حافظ منذری رحمة اللہ علیہم وغیرہ حسن قرار دیتے ہیں، چنانچہ حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے کسی شخص نے سوال کیا کہ رمضان المبارک کے بعد وہ کونسا مہینہ ہے جس میں روزہ رکھنے کا ہمیں آپ مشورہ دیتے ہیں؟ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس سے فرمایا: ایک دن میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک شخص نے آپ سے یہی سوال کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں ارشاد فرمایا: اگر تم رمضان المبارک کے بعد کسی مہینہ کا روزہ رکھنا چاہتے ہو تو ماہ محرم کا روزہ رکھو، کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہی، اس مہینہ میں اللہ تعالیٰ نے ایک قوم کی توبہ قبول کی ہے اور دوسری قوموں کی توبہ بھی قبول فرمائے گا۔ (مسند احمد،ترمذی)
یہ ہے اس مبارک مہینے کی فضیلت اور اس کے ساتھ ساتھ دس محرم الحرام کو نواسہ رسول حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ اور آپ کے ساتھی میدان کربلا میں اللہ تعالیٰ اور اس کے پیارے حبیب حضرت محمد مصطفیﷺ کے دین کی خطر میدان کربلا میں شہید ہوئے اسی وجہ سے اس ماہ مقدس کو شہدائے کربلا کی عظیم نسبت حاصل ہے ۔
ٹی آر پی اور افواہوں سے دور،سچائی ، دیانت اور انصاف سے قریب ، مبنی بر حقیقت مضامین ،مقالات ، تعلیمی ، انقلابی ، معیاری اور تحقیقی و تفتیشی ویڈیوز کے لیے غیر جانبدار ادارے نوری اکیڈمی کے یوٹیوب چینل ، ویب سائٹس اور سماجی رابطے کی تمام سوشل سائٹس پر اپڈیٹ پانے کے لیے نوری اکیڈمی کو سبسکرائب ، فالو اور لائک کریں۔
..:: FOLLOW US ON ::..
No comments:
Post a Comment