اُردو غزل ، نظم اور غزل میں فرق اور اجزائے ترکیبی
از: عطا ءالرحمن نوری(ریسرچ اسکالر)
غزل
کی اردو ادب میں کامیابی اور پسندیدگی کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ یہ ہر دور میں اہلِ اردو
کے جذبات و احساسات کا ساتھ نبھانے میں کامیاب رہی ہے۔ تیزی سے بدلتے ہوئے حالات اور
داخلی و خارجی اتار چڑھاو کے باوجود اردو شاعر کم و بیش ہر قسم کے تجربات کامیابی سے
غزل میں بیان کرتے رہے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ بہت سی اصناف مثلاً :قصیدہ، مرثیہ
اور مثنوی وغیرہ رفتہ رفتہ قبولِ عام کے درجے سے گر گئیں مگر غزل اپنی مقبولیت کے لحاظ
سے ہنوز وہیں کی وہیں ہے۔ اردو غزل کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کا سب سے بڑا نمائندہ
جس نے اس کو باقاعدہ رواج دیا ولی دکنی تھا۔ لیکن ولی سے غزل کاآغاز نہیں ہوتا۔ اس
سے پہلے ہمیں دکن کے بہت سے شعراءکے یہاں غزل ملتی ہے جن میں قلی قطب شاہ، نصرتی، غواصی
اور ملا وجہی شامل ہیں۔ تاہم ولی وہ پہلا شخص ضرور تھا جس نے پہلی بار غزل میں مقامی
تہذیبی قدروں کو سمویا۔ غزل کی ایک قسم مسلسل غزل ہے جس میں شاعر ایک ہی خیال کو تسلسل
کے ساتھ بیان کرتا ہے۔ ڈاکٹراقبال، حسرت موہانی اور کلیم عاجز کے یہاں تسلسل غزل کی
اچھی مثالیں مل جاتی ہیں۔
غزل اور نظم میں فرق
غزل اور نظم میں بنیادی دو فرق ہیں:
غزل کا
ہر شعر ایک جداگانہ حیثیت رکھتا ہے اور فی نفسہ مکمل ہوتا ہے۔
غزل کا
کوئی عنوان نہیں ہوتا جبکہ نظم اپنے موضوع کے موافق باقاعدہ عنوان رکھتی ہے۔
اہم غزل گوشعرا:
فارسی
زبان میں غزل کہنے والوں میںیہ معروف شعرا شامل ہیں:حافظ شیرازی، ولی دکنی، مرزا اسد
اللہ خان غالب، میر تقی میر، مومن خان مومن، داغ دہلوی، حیدرعلی آتش، جانثار اختر،
خواجہ میر درد، جون ایلیا، فیض احمد فیض، احمد فراز، فراق گورکھپوری،ڈاکٹر محمد اقبال،
شکیب جلالی، ناصر کاظمی، ساحر لدھیانوی، حسرت موہانی، مخدوم محی الدین، جگر مراد آبادی،
منیر نیازی، محمد رفیع سودا، قتیل شفائی، احسان سہگل، مجروح سلطانپوری، ولی دکنی اور
محمد ابراہیم ذوق وغیرہ۔
غزل کے اجزائے ترکیبی
ہیئت
یا شکل کے اعتبار سے غزل کے اجزائے ترکیبی یہ ہے۔مطلع،قافیہ،ردیف اور مقطع۔
For Video Lecture Click On Link
No comments:
Post a Comment