نسیان یعنی بھولنے کی شکایت دور کرنے کے لیے ترکِ گناہ کی وصیت
سنی دعوت اسلامی کے مرکزی ادارے جامعہ غوثیہ نجم العلوم میں دوعظیم علمی شخصیات کی آمد اور اساتذہ و طلبا سے خطاب
۱۹؍دسمبر
بروزاتوار جامعہ غوثیہ نجم العلوم ڈونگری ممبئی میں محقق مسائل جدیدہ حضرت
علامہ مفتی محمد نظام الدین رضوی (شیخ الحدیث جامعہ اشرفیہ مبارک پور) اور
شفیق ملت حضرت علامہ مفتی محمد شفیق الرحمن عزیزی مصباحی (چیف قاضی
ایمسٹرڈم ہالینڈ) رونق افروز ہوئے اور دونوں شخصیات نے یکے بعد دیگرے
ناصحانہ خطاب فرمایا۔ محقق مسائل جدیدہ حضرت مفتی نظام الدین صاحب قبلہ رضوی
برکاتی نے دوران خطاب فرمایا کہ طالب علم کے لیے تین چیزوں کا اپنانا بہت
ضروری ہے۔ اول گناہوں سے دوری ، کیوں کہ علم اللہ کا نور ہے یہ نور اسی
سینے میں جلوہ افروز ہوتا ہے جس سینے پر گناہوں کا پردہ نہیں پڑاہوتا ۔ جب
کوئی بھی انسان گناہ کرتا ہے تو اس کے شیشہ قلب پر ایک دھبا پڑ جاتا ہے، جوں
جوں گناہ زیادہ ہوتا جاتا ہے وہ دھبا بڑھتا جاتا ہے یہاں تک کہ پورا دل سیاہ
ہوجاتا ہے۔ آپ کا دل نورالٰہی کا آئینہ ہے یہاں اگر تاریکی ہوگی تو علم کا
نور ظاہر نہیں ہوگا، علم کا فیضان جاری نہیں ہوگا۔ پھر مفتی صاحب قبلہ نے
طلبہ کو کئی مثالوں کے ذریعہ اس بات کو سمجھایا۔
دوسری چیز جو طلبہ کے لیے
بہت ضروری ہے وہ ہے محنت ، مسلم شریف کی حدیث کی روشنی میں مفتی صاحب قبلہ
نے فرمایا کہ تن آسانی کے ساتھ علم حاصل نہیں کیا جا سکتا ہے۔ حصول علم کے لیے
محنت و شوق کے علاوہ جنونِ شوق کا ہونا ضروری ہے۔ جب کسی طالب علم میں جنون
کی حد تک شوق پیدا ہوجاتا ہے تو وہ عالم باعمل اورعالم باکمال بن کر
نکلتا ہے۔
تیسری بات جس پر طالب علم کا عمل پیرا ہونا ضروی ہے وہ مطالعہ
ہے۔ مطالعہ کا مطلب بتاتے ہوئے مفتی صاحب قبلہ نے فرمایا کہ آئندہ کل جو سبق
آپ پڑھنے والے ہیں رات ہی میں اس کوآپ حل کرلیں، پھر جب صبح استاذ کی
درسگاہ میں پہنچیں تو استاذ کی تقریرسننے کے بعد وہ سبق آپ کے ذہن میں نقش
کالحجر ہوجائے۔
مفتی صاحب سے قبل مفتی شفیق الرحمن عزیزی مصباحی (چیف قاضی ایمسٹرڈم ہالینڈوسربراہ اعلیٰ دارالعلوم علیمیہ جمداشاہی) نے پر مغز ناصحانہ خطاب فرمایا۔ آپ نے فرمایا کہ امام شافعی علیہ الرحمہ نے اپنے استاذ امام وکیع علیہ الرحمہ سے نسیان یعنی بھول جانے کی شکایت کی تو امام شافعی کو ترکِ گناہ کی وصیت فرمائی اور ارشاد فرمایا کہ علم اللہ کا ایسا نور ہے جو معاصی میں مبتلا کسی شخص کو نہیں دیا جاتا۔ آپ نے طلبہ کو احساس کمتری کے خول سے نکلنے کی بھی تلقین فرمائی اور کہا کہ آپ وہ عظیم طلبہ ہیں جن کا سلسلہ علم اس درس گاہ تک پہنچتا ہے جہاں کے طالب علم حضرات خلفائے راشدین تھے، حضرت ابوہریرہ تھے، حضرت سلمان فارسی ودیگر صحابہ تھے۔ تعلیم وتعلم کا رشتہ اتناعظیم ہے کہ رب تبارک وتعالیٰ نے اس کی نسبت اپنی طرف فرمائی اور ارشاد فرمایا کہ رحمن وہ ہے جس نے اپنے بندہ خاص کو قرآن سکھایا۔ اللہ کے اسمائے صفاتی میں سے ایک اسم ’’العلیم‘‘ بھی ہے۔
آپ نے اس دور پرفتن میں
تعلیم وتربیت کا اہم فریضہ انجام دینے پر امیر سنی دعوت اسلامی حضرت
مولانا محمد شاکر نوری کی خدمات اور ان کی کاوشوں کو سراہا۔ آپ نے طلبہ سے
فرمایا کہ آپ قابل مبارک باد ہیں کہ اس مدرسے میں آپ کو علم اور تربیت
دونوں حاصل ہورہا ہے۔ آپ نے طلبہ کو آخر دم تک علم سے اپنارشتہ ناطہ جوڑے
رکھنے کی خصوصی تلقین فرمائی۔ صلاۃ وسلام اور محقق مسائل جدیدہ حضرت مفتی
نظام الدین رضوی صاحب کی دعائوں پر یہ نورانی محفل اختتام پذیر ہوئی۔
No comments:
Post a Comment