دینی کتابوں کے قدیم ناشر حافظ محمد قمرالدین رضوی سپرد خاک
سفر کی دقتوں کے باوجود ممبئی بھونڈی ، مالیگاوں اور مختلف شہروں اور دہلی و اطراف سے بہت سے عوام و خواص نماز جنازہ میں شریک ہوئے
(پریس ریلیز ، دہلی ، 21 اکتوبر 2020)
تجارت سبھی کرتے ہیں لیکن دینی کتابوں کی اشاعت و طباعت کے ساتھ دین و سنیت کی مخلصانہ خدمت کرنے میں بھی حافظ محمد قمرالدین رضوی صاحب اپنے ہم عصر تاجران کتب میں ممتاز نظر آتے ہیں ، 1998 نومبر سے تا حال نہایت پابندی کے ساتھ ماہ نامہ کنز الایمان دہلی کی طباعت و اشاعت اس کی زندہ مثال ہے ، بعد نماز عصر نماز جنازہ اور تدفین کے بعد تعزیت پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر فضل الرحمن شرر مصباحی نے یہ اعتراف کیا ، پروفیسر غلام یحییٰ انجم مصباحی نے کہا کہ مالی پریشانی اور حالات کا رونا رونے والے تاجروں کے لئے حافظ محمد قمرالدین رضوی صاحب اک حوصلہ افزا مثال ہیں جنہوں نے معمولی سی رقم اور بھرپور محنت و لگن کے ساتھ خود بھی ایک کامیاب تاجر بن کر دکھایا بلکہ اپنے پورے گھرانے کو تاجر بنا دیا ، جامعہ حضرت نظام الدین اولیاء ذاکر نگر کے استاد قاری محمد مظہر الدین عزیزی نے نماز جنازہ پڑھائی اور تدفین کے بعد سورہ یاسین و قل خوانی کی اور دعائیں کی ،
نماز جنازہ میں مسجد خلیل اللہ کے امام و خطیب مولانا محمد یعقوب علی خان قادری ، قادری مسجد کے امام و خطیب مولانا فیضان احمد نعیمی ، ماہ نامہ کنز الایمان دہلی کے مدیر اعلیٰ مولانا محمد ظفر الدین برکاتی ، غوثیہ مسجد کے امام مولانا زین اللہ نظامی ، معروف قلم کار غوث سیوانی ، دہلی کی درجنوں مساجد کے امام صاحبان ، جامع مسجد مٹیا محل کے تاجران کتب و ملازمین ، ماہ نامہ کنز الایمان کے سابق منیجنگ ایڈیٹر سید ساجد ہاشمی ، حسنین برکاتی ، اہل سنت اکیڈمی و انجمن رضا دار القلم کے احباب وغیرہ مقامی و بیرونی حضرات شریک تھے اور سفر کی دقتوں کے باوجود مالیگاوں ممبئی اور بھونڈی وغیرہ کے بہت سے مہمان بھی شریک تھے
مکتبہ امام اعظم کے مالک محمد امام الدین انصاری نے حافظ محمد قمرالدین رضوی صاحب کے صاحب زادگان محمد احمد اور محمد ارشد کی پشت پناہی اور خیر خواہی کا عہد کرتے ہوئے بتایا کہ 25 ستمبر کو سانس لینے میں تکلیف کی وجہ سے حافظ صاحب ہولی فیملی ہاسپٹل میں ایڈمٹ ہوئے اور ساتھ میں ان کی اہلیہ بھی ایڈمٹ ہوئیں جو کہ دس دنوں کے بعد گھر واپس ہو گءیں لیکن حافظ صاحب 20 اکتوبر تک مسلسل آئی سی یو میں ہی زیر علاج رہے ، علاج کے دوران ہی نمونیہ کے شکار ہوئے اور کل رات (منگل) نو بجے کے قریب دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے خدا کو پیارے ہو گئے ، حافظ صاحب ہمارے خاندان کے سرپرست تھے اور سبھوں کے بے لوث خیر خواہ تھے اسی لئے آج خاندان کے سبھی افراد اپنے آپ کو یتیم محسوس کر رہے ہیںحافظ صاحب کے بڑے صاحبزادے محمد احمد نے انتقال کی خبر عام ہونے کے بعد دعائے مغفرت کرنے اور تعزیت پیش کرنے والے حضرات کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ حضرت امین ملت سید محمد امین میاں قادری برکاتی صاحب ، اجمیر شریف کے حضرت سید محمد مہدی میاں چشتی صاحب ، ماہ نامہ کنز الایمان کے مشیر اعلیٰ حضرت علامہ یاسین اختر مصباحی صاحب ، رضا اکیڈمی ممبئی کے چیئرمین محمد سعید نوری صاحب اور بہت سے علما و مشائخ نے براہ راست اور بالواسطہ فون پر تعزیت پیش کی ہے اور دعائے مغفرت کی ہے ، اس کے لئے ہم سبھی حضرات کے شکر گزار ہیں
..:: FOLLOW US ON ::..
![]() |
![]() |
![]() |
No comments:
Post a Comment