تھرٹی فرسٹ منانا اتنا ہی ضروری ہے تو اس طرح منائیں
اسلامی اصول کی روشنی میں2020ءکو الوداع اور نئے سال کوخوش آمدیدکہنے کا طریقہ
از:عطاءالرحمن نوری (ریسرچ اسکالر)مالیگاﺅں
موجودہ دور میں مسلمانوں کا ویلنٹائن ڈے، فرینڈ شپ ڈے،یوتھ ڈے،کرسمس ڈے ،برتھ ڈیزاور نیوایئروغیرہ مناناایک عام بات ہوگئی ہے۔ہر سال مفتیان کرام اور علمائے عظام کے لاکھ منع کرنے کے باوجود بھی مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد ان ایّام کا جشن مناتی ہے، خاص کر کالج کے اسٹوڈنٹس،نوجوان اور مالدار افراد۔غریبوں کو تو اپنے بچوں کی بھوک کا خیال ہوتا ہے، انھیں کہاں اتنی فرصت کہ مختلف ایّام کے جشن میں اپنے بچوں کے منہ کانوالہ بننے والاروپیہ فضول خرچی میں صَرف کریں۔مذکورہ دنوں میں عیاشی،فضول خرچی اور اسلامی احکام کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سوچناچاہیے کہ قدرت کسی کو نعمت دے کر امتحان لیتی ہے اور کسی سے نعمت لے کر۔وقت اور حالات بدلتے دیر نہیں لگتی،پَل بھر میں شاہ، فقیر اور فقیر بادشاہ بن جاتاہے۔اللہ جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلیل وخوار کرے۔اس لیے جب نعمتیں ملی ہیں تو سجدہ شکر اداکرنا چاہیے نہ کہ خدائی فرمان کی خلاف ورزی۔امسال کرونا وائرس کے سبب ہر کس وناکس پریشان ونت نئی مصیبت کا شکار ہے باوجود اس کہ تھرٹی فرسٹ کی تیاریاں پورے زور وشور سے جاری ہیں۔ایسے حالات میں اگر امسال بھی مسلمانانِ عالم تھرٹی فرسٹ کا جشن مناناچاہتے ہیں تو ان سے ہاتھ جوڑ کر التماس ہے کہ اگر آپ کے لیے نئے سال کا استقبال کرنا اتنا ہی ضروری ہے تو پہلے اسلام میں خوشی منانے کے طریقے کا مطالعہ ضرور کر لیں ۔
اسلامی تاریخ کا مطالعہ کرنے پر یہ بات واضح ہوتی ہے کہ مذہب اسلام میں جس جس موقع پر خوشی کا اظہار کرنامقصود ہے ان تمام مقامات پر سجدہ شکر،نماز،روزہ، صدقہ، خیرات، توبہ،استغفاراور دعاﺅں کا تصور بھی موجود ہیں۔اگر آپ تھرٹی فرسٹ منانا چاہتے ہوتو 31دسمبرکو نفل نماز وروزے کا اہتمام کریں،درودوسلام کی کثرت کریں،مدارس کے بچوں کو عمدہ ولذیذ کھانا کھلائیں،غریبوں میں صدقہ وخیرات کریں، بیواﺅں کی مدد کریں،بیماروں کی تیمارداری کریں،حاجت مندوں کی حاجتیں پوری کریں،امدادچاہنے والوں کی ہر قسم کی مدد کریں،سردی کی راتوں میں سڑکوں پر سونے والے فقیروں میں شال اور کمبل تقسیم کریں،ممکن ہوتو قرض داروں کے قرض معاف کریں،والدین ناراض ہوتو انھیں کسی بھی طرح ہرحال میں راضی کریں،بہن بھائیوں وقریبی رشتے داروں سے تعلقات استوار کریں،دشمنوں سے بغل گیر ہوجائیں،خونی رشتوں کی حفاظت کریں،جن لوگوں سے گفتگوبند ہے ان سے ملاقات کریں اور عفوودرگرزسے کام لیں، جھوٹ،غیبت،لگائی بجھائی،سفلہ پن ،جھگڑے،جھوٹے وعدے اور وقت گذاری سے توبہ کریں،احکام خداوندی پر عمل پیراہونے کا عہدکریں،فرامین رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل بجاآوری کاارادہ کریں،تلاوت قرآن کریں،رات میں صلوٰة التسبیح اور آیت کریمہ کاوِرد کریں،سوالاکھ مرتبہ کلمہ طیبہ پڑھیں،بچوں کی تعلیمی ضرورتوں کا خیال کریں،فیملی ممبرس کی دوائیاں وقت پر لائیں،ایسے بچے تلاش کریں جو پیسوں کی کمی کے سبب تعلیم حاصل نہیں کر پا رہے ہیں اور ان کا اچھی اسکول میں داخلہ کرواکر تعلیمی اخراجات برداشت کریں،غریب بچیوں کی شادی کا انتظام کریں،ایسے مریضوں کو تلاش کریںجن کا کوئی پُرسان ِحال نہیں اور ان کا علاج کروائیں،کسی مریض کے بڑے آپریشن میں تعاون کریں،مسافروں کی رہبری کریں، نابیناﺅں کو منزل تک پہنچائیں،اَتی کرمن کا صفایاکریں،خود بھی اَتی کرمن نہ کریں اور دوسروں کو بھی منع کریں،امدادی دواخانے کا آغاز کریں، قبرستان میں رشتہ داروں کی قبروں پر جائیں تاکہ دل نرم ہو،چوک چوراہوں پر پینے کے پانی کا نظم کریں،مضافاتی اور دیہی علاقوں میں ہینڈ پمپ وبورنگ کانظم کریں اور مرحومین کے ایصال ثواب کے لیے وقف کرکے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی سنت پر عمل کریں اورفضول خرچیوں سے باز آجائیں۔
اس طرح کے متعدد کام ہیںجنھیں انجام دے کر 2020ءکو الوداع اور نئے سال کوخوش آمدید کہاجاسکتاہے۔اگر نئے سال کا جشن منانے والوں نے نئے سال کے آغاز پر مذکورہ اعمال وافعال پر عمل کیااور نیکیوں کے ذریعے نئے سال کااستقبال کیاتو ان شآءاللہ تعالیٰ نیاسال ہمارے لیے بہتری وخیرکا پیغام ضرورلائے گااور اللہ کو ناراض کرنے والے کاموں کے ذریعے نئے سال کاآغاز کیاتو افغانستان،عراق،شام اور دیگر اسلامی ممالک کی لرزہ خیز داستانیں ہمارے سامنے ہیں جن سے درس حاصل نہیں کیاگیاتو ہماراوجود بھی عبرت کی نشانی بن سکتا ہے۔
..:: FOLLOW US ON ::..
![]() |
![]() |
![]() |
No comments:
Post a Comment