دنیا کے پانچ سو سب سے زیادہ بااثر مسلمانوں کی فہرست جاری
دی رائیل اسلامک اسٹرا ٹیجک اسٹڈی سینٹر (جارڈن) کی چودہویں سروے رپورٹ کے مطابق امیرِ قطر امیر شیخ تمیم اوّل،سعودی کنگ سلمان بن عبدالعزیز دوم،ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ العظمیٰ سوم اور ترکی صدر طیب اردگان چوتھے نمبر پر فائز۔
شیخ احمد ابوبکر ، مولانا محمد شاکر نوری، اسدالدین اویسی ، علامہ قمرالزماں اعظمی ،اویس رضا قادری جیسی کئی معروف ہستیاں دنیاکی500 بااثر شخصیات میں شامل
مورخہ28/اکتوبر2021ء (عطاءالرحمن نوری) : دنیا میں تقریباً پونے دو ارب مسلمان رہتے ہیں یعنی دنیا کی23/فی صد آبادی مسلم ہے۔ باالفاظ دیگر دنیا کا ہر چوتھا یا پانچواں انسان مسلمان ہے۔ مگر ان میں کچھ ایسے بااثر افراد ہوتے ہیں جن کا اثر و رسوخ بقیہ لوگوں پر ہوتا ہے۔ 2009 ءسے دی رائیل اسلامک اسٹرا ٹیجک اسٹڈی سینٹر (جارڈن) پوری دنیا میں اثر و رسوخ رکھنے والے پانچ سو مسلم افراد پر مشتمل سروے رپورٹ شائع کر رہا ہے۔ دی رائیل اسلامک اسٹرا ٹیجک اسٹڈی سینٹرکی جانب سے2022ء کے لیے چودہویں سروے رپورٹ منظر عام پر آچکی ہے۔ محقق، ادیب، سیاسی، مذہبی، روحانی، مبلغ، سخی، سماجی، تجارتی، تہذیبی ، ثقافتی، فنّی، قاری، صحافی، نامور اور کھیل کی دنیاسے تعلق رکھنے والے پانچ سو بااثر افراد کی فہرست شائع کی گئی ہے۔ اس تجزیاتی کتاب میں اسٹڈی سینٹر کے تعارف کے بعد مخصوص ممالک جیسے چین ، افریقہ ، انڈیا، سری لنکا میں دہشت گردی کے معاملے، روہنگیائی مسائل اور اسلاموفوبیا جیسے حساس موضوعات پر اسپیشل اسٹوری کور کی گئی ہے۔ اس کے بعد کرونا وائرس سے متاثر 184 ممالک کی تفصیلات پیش کی گئی ہیں۔
اس تفصیلی و تحقیقی سروے رپورٹ کا جائزہ پیش کرتے ہوئے نوری اکیڈمی کے ڈائریکٹر عطاءالرحمن نوری (ریسرچ اسکالر) نے بتایا کہ وومین آف دی ایئر 2022ء کے لیے تنزانیہ کی پریسیڈنٹ ” سمیعہ سلھو حسن“ کا انتخاب کیا گیا ہے ۔ موصوفہ 19 مارچ 2021ء کو تنزانیہ کے صدر جان میگوفولی کی موت کے بعد صدر بنیں۔ تنزانیہ کی صدر بننے والی پہلی خاتون کے طور پر اور اس وقت افریقہ میں صدر کے طور پر خدمات انجام دینے والی صرف دوسری خاتون ہیں۔ مین آف دی ایئر 2022ء کے لیے ”اُجور ساہن“ کا انتخاب کیا گیا ہے جو ایک امیونولوجسٹ اور BioNTech کے ”سی ای او“ ہیں۔ یہ وہ کمپنی ہے جس نے کووِڈ 19 کے خلاف ویکسین تیار کی ہے۔ جولائی 2021 تک Pfizer اور BioNTech نے عالمی سطح پر ایک بلین خوراکیں تقسیم کیں اور کئی بلین مزید ڈوزیس کو ڈیلیور کرنے کا حکم دیا۔ اس کے بعد دنیا کے مسلم ممالک کی تجزیاتی رپورٹس پیش کی گئی ہیں جو کئی اہم امُور پر قارئین کی توجہ کو مرکوز کراتی ہیں۔ اسی کے ساتھ عالمی پیمانے پر مسلمانوں کو جو مسائل درپیش ہیں انھیں بھی قلمبند کیا گیا ہے۔
” دی ہاﺅس آف اسلام “ نامی باب میں دنیا کے مختلف خطوں میں ائمہ مجتہدین کے ماننے والوں کا فی صد تناسب پیش کیا گیا ہے یعنی پوری دنیا میں 45 فی صد حنفی ، شافعی 28 ، مالکی 15 اور 2 فی صد حنبلی پائے جاتے ہیں ، تجزیاتی رپورٹ میں یہ بات بھی کہی گئی ہے کہ پوری دنیا میں 90 فی صد اہلسنّت ، 9.5 فی صد شیعہ ، زیدی 1 فی صد سے کم اور اسماعیلیوں کی تعداد 0.5 فی صد ہے ۔اسی کے ساتھ مختلف سلاسل اور مدارس کی تفصیلات کو بھی رقم کیا گیا ہے۔
اس باب کے بعد ہمیشہ کی طرح اس بار بھی ” دی ٹاپ ففٹی “ نامی باب قائم کیا گیا ہے۔ ان پچاس بااثر شخصیات میں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کو اوّل مقام دیا گیا ہے۔سعودی عرب کے کنگ سلمان بن عبدالعزیز دوسرے،ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ العظمیٰ سید علی حسینی خامنی تیسرے ، ترکی صدر طیب اردگان چوتھے ، جارڈن کے موجودہ بادشاہ عبداللہ دوم کا انتخاب پانچویں بااثر شخصیت کے طور پر کیا گیا ہے۔ واضح ہو کہ 2019ء اور 2021ء میں اوّل مقام پر ترکی صدر طیب اردگان تھے مگر اس مرتبہ ان کی مقبولیت میں کافی کمی آئی ہے ۔ چھٹے نمبر پر جسٹس تقی عثمانی ، موروکو کنگ ششم محمد ساتویں ، ابو ظہبی کے پرنس اور متحدہ عرب امارت کے اسلحہ کمانڈر جنرل شیخ محمد بن زید آٹھویں ،عراقی عالم سید علی حسینی سیستانی،پاکستانی وزیر اعظم عمران خان دسویں نمبر پر شمار کیے گئے ہیں۔
سنّی کلچرل سینٹر کے وائس چانسلر شیخ احمد ابوبکر صاحب (کیرالا)، مولانا محمد شاکرعلی نوری (امیر سنّی دعوت اسلامی)، علامہ قمرالزماں خاں اعظمی صاحب (سکریٹری جنرل ورلڈ اسلامک مشن، برطانیہ)، اسدالدین اویسی ، شیخ عبدالرحمن السدیس، خان وحید الدین ، ڈاکٹر ذاکر نائیک ،ڈاکٹر محمد فاروق عمر (کشمیر)، مولانا بدرالدین اجمل، معروف نعت خواں اویس رضا قادری، ڈاکٹر طاہرالقادری (تحریک منہاج القرآن)، مولانا الیاس عطاری ( امیردعوت اسلامی )، زید حامد (ماہر معاشیات)، نواز شریف ،ملالہ یوسف زئی ، شبانہ اعظمی ، عامر خان ، اے آر رحمن کے علاوہ تحقیق، ادب، سیاست، مذہب، روحانیت، تبلیغ، سخاوت، سماجیات، تجارت، تہذیب ، ثقافت، فن، قرات، صحافت اور کھیل کی دنیاسے تعلق رکھنے والے پانچ سو بااثر افراد کو اس تحقیقی فہرست میں شامل کیا گیا ہے ۔
شخصیات کے تعارف ، خدمات اور رینکنگ کے بعد ہندوستان میں بڑھتے ہوئے فاشزم ، کمزور ہوتا جمہوری نظام ، مخصوص ذہنیت کو فروغ ، اسلام کا عروج و ارتقاء، جدید اسلامی طرز تعلیم جیسے کئی اہم اور حساس عناوین پر تحقیقی و تنقیدی مقالات قلمبند کیے گئے ہیں۔ مضامین و مقالات کے بعد دور حاضر کی کئی انتہائی اہم کتابوں پر تبصرے شائع کیے گئے ہیں۔ اسی کے ساتھ اکتوبر 2020ء سے اکتوبر 2021ء تک وقوع پذیر ہونے والے اہم واقعات کو بھی جگہ دی گئی ہے ۔ آخر میں تمام ممالک اور ان میں موجود مسلم آبادی کا فی صد تناسب ، سوشل میڈیا پر 500 بااثر مسلم شخصیات کے اعداد و شمار اور حوالہ جات کو شامل کیا گیا ہے۔ یہ سروے رپورٹ کئی مخفی باتوں کو اُجاگر کرتے ہوئے ذہن کے بند دریچوں کو کھولنے کی کوشش کرتی ہے جسے ضرور پڑھنا چاہیے۔
امسال کی سروے رپورٹ کی خبر راقم نے مالیگاﺅں کے نگراں مولانا سید امین القادری صاحب کو دی تو انھوں نے سواداعظم اہلسنّت وجماعت کی عالمگیر تحریک سنّی دعوت اسلامی کے امیر حضرت علامہ محمد شاکرعلی نوری صاحب کی مسلسل چودہ سالوں سے 500/ بااثر شخصیات میں شمولیت پر خوشی کا اظہار کیا اور مبارکباد پیش کیں۔ رپورٹ میں درج کیا گیا ہے کہ مولانا شاکرعلی نوری نے اپنے اصلاحی کاموں کی بدولت دنیا بھر میں شہرت پائی، آپ مخلص داعی، کامیاب مصلح اور اہل سنت کے عظیم عالم دین ہیں۔ سروے رپورٹ نے آپ کی تعلیمی خدمات اور ہندوستانی مسلمانوں پر اثرات کو سراہا ہے اور اس حقیقت کا اعتراف کیا ہے کہ وادی نور آزاد میدان ممبئی میں سنّی دعوت اسلامی کا سالانہ سنّی اجتماع ہندوستان میں مسلمانوں کا سب سے بڑا اجتماع ہوتا ہے۔ حضرت کی تعلیمی اور عصری شعبہ جات میں دی جانے والی خدمات کو بھی پسند کیا گیا ہے۔
جن شخصیات کے نام اس فہرست میں شامل ہوئے ہیں انھیں چاہیے کہ وہ اپنے سے منسوب شعبے میں مزید دیانتداری اور اخلاص کے ساتھ کوششیں کریں۔ جن شخصیات کے نام فہرست میں شامل ہونے سے رہ گئے ہیں انھیں اپنے دائرہ¿ کار کومزید وسیع کرنے کی ضرورت ہے۔ جن لوگوں کے نام گذشتہ سال موجود تھے اور امسال موجود نہیں ہیں انھیں اپنی خدمات کا احیاءکرنا چاہیے۔ یقینا الگ الگ طبقے سے تعلق رکھنے والوں پر ان کے شعبے کے افراد مبارکبادیوں پر مشتمل مضامین ، مقالات و مراسلے تحریر کریں گے مگر اس بات کا از حد خیال رکھنا چاہیے کہ یہ سروے رپورٹ کوئی خدائی فرمان نہیں ہے ، اللہ کی رضا کی خاطر اپنے کام پر توجہ مرکوز کریں، کسی کی فہرست میں شامل ہونے پر بیحد خوش یا کسی کی فہرست میں شامل نہ ہونے پر دلبرداشتہ ہونے کی ضرورت نہیں۔ بے شک اللہ ہی بہتر اجر دینے والا ہے۔ کتاب کی مکمل فائل حاصل کرنے کے لیے نوری اکیڈمی کی آفیشیل ویب سائٹ پروزٹ کریں یا ذیل میں موجود لنک پر کلک کریں۔
کتاب
کو پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے نیچے دی گئی لنک پر کلک کریں
اور بہ آسانی ڈاؤن لوڈ کریں۔
ٹی
آر پی اور افواہوں سے دور،سچائی ، دیانت اور انصاف سے قریب ، مبنی بر
حقیقت مضامین ،مقالات ، تعلیمی ، انقلابی ، معیاری اور تحقیقی و تفتیشی
ویڈیوز کے لیے غیر جانبدار ادارے نوری اکیڈمی کے یوٹیوب چینل ، ویب سائٹس
اور سماجی رابطے کی تمام سوشل سائٹس پر اپڈیٹ پانے کے لیے نوری اکیڈمی کو
سبسکرائب ، فالو اور لائک کریں۔
|
Noori Academy YouTube Channel
|
No comments:
Post a Comment