کلاسیکی شعرا نے اُردو غزل کی جس روایت کا آغاز کیا تھا وہ ولی سے میر و سودا اور غالب سے ہوتے ہوئے دورِ جدید تک پہنچی اورعصرِ حاضر میں وہی شاعری کامیاب اور مقبول ہوئی جس نے ماضی سے اپنا رشتہ قائم رکھا ہے۔ اُردو غزل نے ہندوستان کی مختلف زبانوں کے بولنے والوں کو متاثر کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہندی جیسی زبان کے پرستاروں کو غزل کی صنف نے اپنی طرف متوجہ کیا۔ اُردو غزل میں ہماری تہذیب کا خلاصہ ہے۔ اُردو کے مختلف شعراءنے غزل کے ذریعہ اُردو شاعری کے دامن کو وسیع کیا ہے۔ غزل ایک ایسی صنف ہے جس کی کلاسیکی شعریات پہلے سے متعین ہیں باوجود اس کہ ماضی میں غزل پر بے انتہا مباحثے ہوئے ہیں اور ہنوز ہو رہے ہیں۔
اُردو غزل کے ارتقاءاور تبدیل ہوتے موضوعات اور رجحانات کے پیش نظرجدید انجمن تعلیم ٹرسٹ کے زیر انصرام جاری جے اے ٹی آرٹس سائنس اور کامرس کالج فار وومین،مالیگاﺅں میں شعبہ اُردو کے زیر اہتمام 10 اپریل بروز سنیچر 2021ء کو ایک نیشنل ویبینار بعنوان ” اُردو غزل : سمت و رفتار “ کا انعقاد عمل میں آرہا ہے۔ اس ویبینار میں پروفیسر علی احمد فاطمی (الٰہ آباد یونیورسٹی، یوپی) ، پروفیسر خواجہ اکرام (جواہر لال نہرو یونیورسٹی ، دہلی)، پروفیسر مولیٰ بخش (علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ، یوپی )، پروفیسر سلیم محی الدین (ناندیڑ یونیورسٹی، پربھنی) غزل کی سمت و رفتار پر لیکچر دیں گے ۔ بیرونی لیکچرار کے علاوہ ڈاکٹر انصاری محمد ہارون محمد رمضان صاحب (پرنسپل)، ڈاکٹر انصاری فہمیدہ محمد ہارون (صدر شعبہ اُردو)، ڈاکٹر شیخ ساجدہ ،ڈاکٹر سلمہ عبدالستار اور اسسٹنٹ پروفیسر منور انوارالحق صاحبان اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔ اس علمی و ادبی ویبینار میں شمولیت کے لیے ہر خاص و عام کو آن لائن رجسٹریشن کرنا ہوگا ، رجسٹریشن مفت ہے، ویبینار کے اختتام پر تمام شرکاءکو سند دی جائے گی ۔ پروفیسرس ،ریسرچ اسکالرس ، ٹیچرس ، شعراے کرام ، گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن کے طلبہ و طالبات ، اُردو ادب سے ذوق رکھنے والے قارئین و شائقین اور دیگر کورسیس کے اسٹوڈنٹس سے شمولیت کی اپیل کی جاتی ہے۔
نوٹ:
اس ویبینار کی مختلف خصوصیات میں سے ایک نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ اس ویبینار میں پیش کیے جانے والے مقالات کو کتابی صورت میں شائع کیا جائے گا۔ ایسے باذوق مقالہ نگار اور قلم کارحضرات جو اپنا مقالہ اسپیشل نمبر میں شائع کروانا چاہتے ہیں ان سے التماس ہے کہ 15 اپریل سے قبل اپنے ٹائپ شدہ مقالات درج ذیل ای میل آئی ڈی پر ارسال کریں ۔
No comments:
Post a Comment