شہدائے مالیگاﺅں کی برسی خاموشی کے ساتھ روپوش :ایک لمحہ فکریہ
از:عطاءالرحمن نوری،مالیگاﺅں(ریسرچ اسکالر)
مالیگاﺅں جو ابتداءمیں مال گرام،مالی گاﺅں اور آج زبان زد خاص وعام کے تحت ”مالیگاﺅں“کے روپ میں اپنی انفرادی شناخت کے ساتھ سانس لے رہاہے۔مالیگاﺅں میں مسلمانوں کی آمد کے سلسلہ میں جو روایت ملتی ہے وہ یہ ہے کہ مغل بادشاہ عالمگیرثانی نے ایک مراٹھاسردار ناروشنکر کو ناسک سمیت اٹھارہ پرگنے انعام میں دیئے تھے جن میں مالیگاﺅں بھی شامل تھا ۔ ناروشنکر کی عملداری اور زمینی قلعہ کی تعمیر کے منصوبے کی بناءپر مالیگاﺅں کی آبادی میں اضافہ ہوا۔(اس تعلق سے بعض محققین کی مختلف آراءہیں)موسم ندی کے کنارے 1740ءمیں زمینی قلعہ کی تعمیر کاآغاز ہوا،دس برس کے عرصہ میں قلعہ کی تعمیر مکمل ہوئی۔راجہ نارو شنکر کی فوج میں عربی النسل مسلم سپاہیوں کا ایک دستہ تھا ، یہی وہ پہلے مسلمان تھے جن کی صدائے نعرئہ تکبیر سے مالیگاﺅں کی سرزمین فیضیاب ہوئی۔
رفتہ رفتہ اس شہر میں مسلمانوں کی تعداد میں کافی اضافہ ہوا۔حیدرآباد کی نظام شاہی فوج کا ایک بڑادستہ مالیگاﺅں میں آکر آباد ہوا۔مسلمانوں کا تیسرا بڑاقافلہ اُترپردیش(یوپی)کے مہاجرین پر مشتمل پر تھاجو 1857ءکی انقلابی تحریک کے سبب مالیگاﺅں کی طرف وارد ہوا۔دیکھتے ہی دیکھتے یہ چھوٹاساگاﺅں مسجدوں، میناروں،مدرسوں اور علمائے کرام کا شہر کہلائے جانے لگا۔ اس شہر نے وقت اور حالات کے بہت سے تھپیڑوں کو برداشت کیا،نت نئے انقلابات آئیں اور روپوش ہوگئے مگر شہر مالیگاﺅں نے جغرافیائی نقشے پر اپنی شناخت ہمیشہ قائم رکھی۔
سونے کی چڑیاکہلانے والاملک” ہندوستان“جب غلامی کی زنجیریںتوڑنے کے لیے جدوجہد کررہاتھا،اس وقت مالیگاﺅں کے باہمت نوجوانوںنے بھی اپناخون جگر اپنے وطن کی آزادی کے لیے پیش کیا۔20مارچ 1920ءکو محلہ اسلامپورہ میں واقع یتیم خانہ میں ایک اہم میٹنگ منعقد ہوئی اور جنگ آزادی میں شمولیت اختیار کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی۔ شہر کے مختلف علاقوں میں احتجاجی جلسوں کا قیام عمل میںآیا۔تحریک آزادی کے متعلق یوں تومتعدد مقامات پر جلسے ہوئے مگر بھاجی بازارمیںجوعظیم الشان جلسہ ہوا اُسے تاریخ ہمیشہ یاد رکھے گی۔اس تاریخ سازجلسہ میںحضرت مولانامحمداسحاق نقشبندی علیہ الرحمہ کی تقریر نے ایوان شاہی میں زلزلہ بپاکردیا۔کتاب ”مالیگاﺅں کی جنگ آزادی“ صفحہ 34 سے مولاناموصوف کے چندتقریری جملے ملاحظہ فرمائیں۔”انگریزوں کاجنازہ اُٹھ چکاہے ،عنقریب تجہیز وتکفین بھی ہوجائے گی،یہ قوم پھر گریٹ برٹین(برطانیہ) جانے والی ہے ، وطن آزاد ہوگا،ہمیں اللہ کے بھروسے جنگ آزادی کوتیز کرناہے۔فتح وظفران شآ اللہ ہمارے قدم چومے گی “ ۔(نقوش،ص90)
ان جلسوں سے حواس باختہ ہوکر انگریزی فوجدار بھاسکٹ راﺅ نے 24لوگوں کو گرفتارکیا،24اپریل 1921ءکو پارسی سوڈاواٹرکے سامنے کورٹ میں ان مجاہدین آزادی میں سے لاٹھی بردار چھ افراد کو فی کس ساٹھ روپیہ جرمانہ اداکرنے کا حکم دیاگیا۔صدرجلسہ مولانامحمد اسحاق نقشبندی علیہ الرحمہ کے جاہ وجلال کے سبب کوئی بھی آپ کے خلاف گواہی دینے کو تیارنہ ہوا،لہٰذاانھیں بری کردیاگیا۔ساٹھ سترروپیہ جرمانہ اداکرنامجاہدین کی دسترس میں نہیں تھا اس لیے انھیں جیل بھیجنے کا حکم ہوگیا۔ظالم ومتعصب فوجدار بھاسکٹ راﺅ کے خلاف عوام نعرے بازی کررہی تھی،طیش میں آکربھاسکٹ راﺅ نے عوام پر لاٹھی چارج کاحکم دے دیااور سروس ریوالورسے فائزنگ کردی جس میں تین افراد جاں بحق ہوگئے۔مشتعل ہجوم سے بچنے کے لیے فوجدار معاملیدار گلی سے بھاگتے ہوئے پانچ قندیل کے راستے ایک انگریز نواز پوپھلے کے مکان سے متصل مندرمیں جا گھسا۔بھاسکٹ راﺅ ساڑی پہن کر راہِ فرار اختیار کرنا چاہتاتھا مگر ساڑی سے اس کا جوتا نظر آگیااورعوام نے اسے جالیااور اس طرح فوجدار اپنے کیفرکردار کوپہنچا۔ 26اپریل 1921ءکوتینوںشہداءکی تدفین بڑے قبرستان میں عمل آئی۔بعد تدفین تمام انگریز نوازوںاورمخبروں پر یلغار کی گئی ،مالیگاﺅں کی آزادی کااعلان کیاگیااور27اپریل کی صبح 9بجے تاریخی قلعہ سے انگریزی پرچم اُتاردیاگیا۔
30اپریل 1921ءکو مالیگاﺅں کودوبارہ غلام بنانے کے لیے بڑے پیمانے پر مسلح فوج اور توپ گاڑیاں سرحد میں داخل ہوئیں۔20نومبر 1921ءکو 127افراد کے خلاف انگریزی کورٹ میں فیصلہ 5مجاہدین کو پھانسی،9کو عمرقید،2کوسات سال قید بامشقت،2کو پانچ سال قید بامشقت،80کو دوسال قید بامشقت،19کوچھ ماہ قید اور 7مجاہدین باعزت بری کیے گئے۔پونہ ایروڈہ جیل میں مالیگاﺅں کے مجاہدین قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کررہے تھے۔انگریز جیلروں کے مظالم کے سبب جیل ہی میں عبداللہ خلیفہ خدابخش اور محمدحسین ولد مدوسیٹھ(مدوسیٹھ کی مسجد والے)انتقال کرگئے جبکہ منشی محمد شعبان،سلیمان شاہ،بدھوفریدن،محمد اسرائیل اللہ رکھا،ان چاروں مجاہدین کو6جولائی 1922ءکوپھانسی دے دی گئی اور عبدالغفور پہلوان کو 18جنوری 1923ءکوپھانسی دی گئی۔مالیگاﺅں کے تمام شہدائے آزادی پونہ کے قبرستان میں دفن ہیں۔
مہاراشٹر گورنمنٹ نے 1979ءمیں ریاست کے تمام مستند مجاہدین اورشہدا کا سوانحی خاکہ ”مجاہدین آزادی کا کردار“کے عنوان سے شائع کیا۔اس کتاب کے صفحہ نمبر 321 سے 430تک ناسک ضلع کے مجاہدین آزادی اور شہداءکا تذکرہ موجود ہے۔افسوس!اس امرپر ہے کہ ہر سال شہدائے مالیگاﺅں کی برسی آکر چلی بھی جاتی ہے مگر انھیں خراج پیش کرنے کا کوئی اہتمام نہیں کیا جاتا۔آج ضرروت اس امر کی ہے کہ نئی نوجوان نسل کو اپنی قربانیوں کی داستانیں سنائی جائیںاورانھیں بتایا جائے کہ
شامل میرا لہو بھی ہے بہار چمن میں۔
٭٭٭
عطا ءالرحمن نوری(ایم اے،بی ایڈ، ایم ایچ سیٹ،جرنلسٹ)مالیگاﺅں،ضلع ناسک ۔۳۰۲۳۲۴،مہاراشٹر(انڈیا)
No comments:
Post a Comment