پانچ چیزوں کوغنیمت جانیں!
از : حضرت مولانا محمّد شاکرعلی نوری صاحب (امیر سنی دعوت اسلامی )
معلم
کائنات حضورتاج دارمدینہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پانچ حالات کوغنیمت
جاننے اور ان کی قدر کرنے کی تاکید فرمائی ہے: حضرت عمرو بن میمون اَوْدِی
رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک
شخص کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: تم پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت
جانو۔
(1) اپنی جوانی کو بڑھاپے سے پہلے
(2) اپنی تندرستی کو بیماری سے
پہلے
(3) اپنی تونگری کو محتاجی سے پہلے
(4) اپنی فرصت کو مصروفیت سے پہلے
(5) اپنی زندگی کو موت سے پہلے۔
( الآداب للبیہقی باب من قصر الامل وبادر
بالعمل قبل بلوغ الاجل )
حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت ہے جس میں نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن کسی بندے کے قدم اللہ کے پاس سے نہیں ہٹیں گے جب تک اُس سے پانچ چیزوں کے بارے میں سوال نہ پوچھ لیا جائے۔ (1) اس نے اپنی عمر کہاں ختم کی ؟
(2) اپنی جوانی کہاں کھپائی ؟
(3) اس نے مال کہاں سے کمایا ؟
(4) اور کہاں خرچ
کیا ؟
(5) اور اس نے اپنے علم کے مطابق کتنا عمل کیا ؟
(المعجم الکبیر
للطبرانی)
جوانی ایسی چیز ہے جس کی قدر اُس وقت معلوم ہوتی ہے جب یہ ہاتھ سے نکل جاتی ہے اور اعضاے جسم جواب دینے لگتے ہیں۔ جیسا کہ حضرت حاتم اصم علیہ الرحمہ کا قول ہے کہ چار چیزوں کی قدر صرف چار آدمی ہی جانتے ہیں:
(1)جوانی کی قدر صرف بوڑھے ہی جانتے ہیں۔
(2)آرام و راحت کی قدر صرف
تکلیف والے ہی جانتے ہیں۔
(3)صحت کی قدر صرف بیمار جانتے ہیں ۔
(4)اور زندگی
کی قدر صرف مردے ہی جانتے ہیں۔
(منبھات لابن حجر:۱۰۹)
جسمانی تندرستی اللہ کی عظیم نعمت ہے ،اس نعمت کی بھی قدرکرنی چاہیے۔ اگر انسان کسی وجہ سے ذہنی طورپر صحت مند نہ ہو تو اس کے اثرات پورے بدن پر مرتب ہوتے ہیں ،کیوں کہ دماغ ہی انسان کے سارے جسمانی نظام کو کنٹرول کرتا ہے۔ دماغی کمزوری یا بیماری کے سبب ہی بہت سی اعصابی، نفسیاتی اور جسمانی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، آپ نے فرمایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:دونعمتیں ایسی ہیں کہ اکثر لوگ اس سے غفلت میں رہتے ہیں،تندرستی اور فرصت۔ (صحیح البخاری ،کتابُ الرقاق، باب ما جاء فی الرقاق وان لا عیش إلا عیش الآخرۃ، ج:۸، ص:۸ ۸)
اللہ رب العزت کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت مال ودولت ہے ،کوئی شخص مال سے بے نیازنہیں رہ سکتااور اگر مال مل جائے تواس کی آفتوں سے اپنے آپ کوبچالینایہ نہایت مشکل کام ہے۔مال سے بالکل محروم ہونایہ کبھی کفروشرک تک پہنچادیتاہے اور کبھی مال دار ہوجاناسرکشی اور نافرمانی کاسبب بن جاتاہے۔ کائنات کی ہر چیزکاخالق ومالک اللہ پاک ہے ،مگر عارضی طور پر اس نے ہمیں بہت سی چیزوں کا مالک بنادیاہے ۔ اللہ رب العزت مال دے کر بندوں کوآزماتاہے کہ بندے میرے حکم پر میری راہ میں خرچ کرتے ہیں یانہیں ۔
اسی طرح زندگی کا ایک ایک لمحہ نہایت قیمتی ہے،اپنی حیاتِ مستعار کے بقیہ لمحات کو غنیمت جانیں،ان لمحات کو لایعنی اَفعال،بے فائدہ اعمال میں ہرگزہرگز صرف نہ کریں،بلکہ انھیں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت وفرماں برداری میں گزاریں،انسان کو اپنی اس چندروزہ زندگی کی اُس وقت قدر ہوتی ہے جب وہ اس دنیا سے کوچ کررہا ہوتاہے۔جوانسان دنیامیں رہ کر اللہ کی عبادت سے غافل رہاہوگاوہ قیامت کے دن حسرت وافسوس کرتے ہوئے یہ آرزوکرے گاکہ کاش!دنیامیں دوبارہ جاناہوتاتومیں نیک اعمال کرتا۔
اللہ پا ک ہم سب کواپنے وقت کی حفاظت اوراللہ رب العزت کی اطاعت کی توفیق بخشے۔آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم
ٹی آر پی اور افواہوں سے دور،سچائی ، دیانت اور انصاف سے قریب ، مبنی بر حقیقت مضامین ،مقالات ، تعلیمی ، انقلابی ، معیاری اور تحقیقی و تفتیشی ویڈیوز کے لیے غیر جانبدار ادارے نوری اکیڈمی کے یوٹیوب چینل ، ویب سائٹس اور سماجی رابطے کی تمام سوشل سائٹس پر اپڈیٹ پانے کے لیے نوری اکیڈمی کو سبسکرائب ، فالو اور لائک کریں۔
..:: FOLLOW US ON ::..
![]() |
![]() |
![]() |
No comments:
Post a Comment