مالیگاؤں پیٹرن اور کورونا چمتکار...... کیا ہیں زمینی حقائق؟؟
عمران جمیل. 9325229900
مالیگاؤںشہر کی تاریخ اور مزاج رہا ہیکہ جب جب کوئی ملک گیر بڑی آفت یا
پریشانی آئی ہے تب تب شہر کا معاشی روحانی اور فکری نقصان ویسا نہیں ہوا ہے جیسا
دوسرے بڑے شہروں کا ہوا کرتا رہا.. اَب اس میں اللہ کی کیا مصلحت ہے اللہ ہی بہتر
جانے.. اسباب کے درجے میں ہم جو کھلی آنکھوں سے محسوس کرسکتے ہیں وہ یہی ہیکہ
الحمدللہ ہمارا شہرِ عزیز ہمیشہ سے دیندار رہا ہے،، یہاں کا دینی مزاج،، یہاں کی
سادگی،،، یہاں کی معیشت کی کمزوری، یہاں کے لوگوں کی سادہ لوحی،، یہاں کے لوگوں کا
ایکدوسرے کی خبرگیری کا مزاج بزرگانِ دین کی شہر کے حق میں کی گئی دعائیں وغیرہ
ایسے عوامل ہیں جس سے شہر ہمیشہ ہر بڑی پریشانیوں سے ابھرتا رہا ہے. ویسے بھی اللہ
کسی کو اُسکی طاقت سے زیادہ آزمائش نہیں دیتا اللہ کی ذات علیم و خبیر ہے اللہ ہی
بہتر جانتا ہیکہ ہمارا شہر دوسرے بڑے شہروں کی بہ نسبت کمزور ہے اسی لئے اللہ کی
رحمت کا خصوصی کرم کورونا کے آزمائشی دنوں میں ہمارے شہر پر بنا رہا ..مشاہدہ اور
تجربہ یہی ہیکہ شہر سے کورونا ختم ہونے میں یہاں کے لوگوں کا اللہ پر مثالی توکل
رکھنا،، صدقہ آفتوں، بیماریوں اور بلاوں کو ٹالتا ہے اس پر ہمارا ایمان ہے ان دنوں
شہر کے لوگوں نے طاقت سے بڑھ کر صدقات و خیرات کا مثالی کام کیا،، یہاں کے لوگوں
کا ان ڈسپلن ہونا،،اور ایک بہت بڑے طبقے کا کورونا پر یقین نہ رکھنا وغیرہ باتیں
ہمارے شہر کے حق میں فطری طور پر مفید ثابت ہوتی چلی گئیں...

ذرا سوچئے اُن اکیس دنوں کی ہماری دلی
کیفیات کو جب ہم مالیگاوں والوں کو ہمارے ہی شہر کے دوسرے حصے میں اچھوت سمجھا
گیا.. ہمیں اور ہمارے مریضوں کو قبول نہیں کیا گیا..ہم پر دودوھ بند،، سبزی ترکاری
بند،، غیر مسلموں کے علاقوں میں جانا بند.. ہر طرح سے ہمیں تنہا کرکے ہمیں بےعزتی
کا احساس کرایا گیا.. انتظامیہ کو جو کرنا تھا اُنہوں نے تو اپنی سمجھ اور گائیڈ
لائین کے مطابق اپنا کام جس درجے میں بھی کیا وہ سب کے سامنے ہے.... کووِڈ مختص
ہاسپیٹلز میں جو پریشانیاں اور سہولتوں کی زبردست کمی تھی وہ کسی سے بھی ڈھکی چھپی
نہیں ہے.. انتظامیہ اور ایکسپرٹس آج کریڈیٹ لے رہے ہیں ذرا آپ ہی بتائیں انکی یہی
گائیڈ لائین مالیگاؤں کے علاوہ دوسرے شہروں میں کتنے فیصد کامیابی کی شرح بڑھا سکی
؟؟؟ بہرحال سچائی تو یہی ہیکہ شہر سے کورونا کے خاتمے کا پہلا کریڈیٹ یہاں کی عوام
کے سر جاتا ہیکہ اللہ نے یہاں کی سادگی کے چلتے کورونا چلے جانے کے حق میں وہ کام
لے لیا جو اس کورونا کو بھگانے میں میڈیکلی صحیح ثابت ہوتا گیا ...اور اللہ نے
کورونا کو شہر سے ختم کرکے الگ تھلک پڑ گئے ہم مالیگاوں سینٹرل والوں کو عزت
بخشی.. دوسرا کریڈیٹ اُن سبھی ڈاکٹرز کو بھی جاتا ہے جو بلا خوف و خطر اس
مہاماری میں لوگوں کا علاج کئے.... سچ تو یہ بھی ہیکہ کووڈ ہاسپیٹلز کے سیکڑوں
مریضوں نے آج کا شہرت پا گیا یونانی کاڑھا استعمال ہی نہیں کیا..ایسی ہی کئی طرح
کی احتیاطی تدبیروں کو لوگ اپناتے رہے یہ اور بات ہیکہ انتظامیہ کی وجہ سے کاڑھے
کو شہرت مل گئی. کسی وجہ سے ہی سہی شہر کا نیک نامی میں چرچا تو ہوا ..
یہ یاد رہے
کہ ہربار طبی نکتہ نگاہ کے مفروضے صحیح ثابت ہوں ایسا ضروری نہیں ہے ہم پہلے اللہ
پر، اللہ کے فیصلوں پر اور اللہ کے اُن احکامات و اُن حدیثوں پر عمل کرنے والے
مسلمان ہیں جن میں ہمیں بیماریوں و مصیبتوں سے بچنے کی تعلیم دی گئی ہے.. یہی تو
ہمارے ایمان کی مضبوطی تھی کہ 35 اور 40 کے سیچوریشن سے جوجھتے 60 و 65 برس کے
کورونا مریض ہمارے شہر میں صحت یاب ہوگئے.. جبکہ طبی اعتبار سے ایسے کم سیچوریشن
کے مریضوں کو تو بچنا ہی نہیں چاہئیے تھا.. ایسی کئی مثالوں میں شہر کی عوام کی
نیکیاں اور اللہ پر توکل کورونا گائیڈ لائن پر حاوی ہوتا گیا..بَس وہ دیکھنے اور
سمجھنے والا توکل سے لبریز دل چاہیئے.. محض سائنسی و طبی نکتہ نگاہ پر بھروسہ کئے
رہتے تو شہر کی حالت یورپی ملکوں کی طرح بدرجہا بدتر ہوچکی ہوتی جبکہ زمینی حقائق
یہی ہیں جو ہم سب نے تجربہ کیا.. آج جبکہ ہمارے آس پاس کے شہر کورونا سے جوجھ رہے
ہیں پورا ملک پریشان ہے.. لیکن ہمارے شہر پر انہی ساری وجوہات کی بنا پر اللہ کی
رحمت سایہ کئے ہوئے ہے.. اللہ سے دعا ہیکہ آس پاس کے شہروں سے، ہمارے ملک سے اور
پوری دنیا سے کورونا کا جلد سے جلد خاتمہ ہوجائے. آمین یارب العالمین...
No comments:
Post a Comment