مختار عدیل
غازی
ارطغرل ویب سیریز کے ناظرین کیلئے یہ تاریخی نکتہ ذہن نشیں رہیکہ ترکمانی قبیلہ سے
تعلق رکھنے والے ارطغرل کی موت 1299ء میں واقع ہوئی۔اطغرل کا بیٹا عثمان 1301ء میں سلطنت
عثمانیہ کے بانی کے طور پر اُبھرا ۔ دنیا کے نقشے پر ایک وسیع وعریض نظام حکومت کو
عملی شکل دے کر 7 سو برسوں تک زمام اقتدار سنبھالنے والے عثمانی سلاطین 20 ویں صدی میں برطانوی
استبداد کے سبب اقتدار سے محروم کردئے گئے۔اُسی عظیم الشان عثمانی سلطنت کے تحفظ کیلئے
’خلافت تحریک‘ کی قیادت بھارت میں علی برادران نے کی۔ ترکی میں خلافت کی بقا کیساتھ
بھارت کی آزادی کیلئے جان دینے والوں میں مالیگاﺅں کے 7 شہید بھی شامل ہیں۔
ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی کی تصنیف کا
اُردو ترجمہ علامہ محمد ظفر اقبال نے ’سلطنتِ عثمانیہ :ترکوں کی مفصل سیاسی تمدنی
اور تہذیبی تاریخ‘ اس عنوان سے کیا۔اس کتاب میں لکھا ہیکہ گیارہویں صدی اور اس کے
بعد کے زمانے میں ناگفتہ بہ حالات کے سبب سلجوقی سلطنت ٹکڑوں میں منقسم ہوچکی تھی۔ اس
دوران چرواہا پیشہ ایک ترکمانی قبیلہ میں ارطغرل کی پیدائش ہوئی ۔ارطغرل سلجوقی
سلاطین کا طاقتور حلیف اور نصرانی عیسائیوں کیلئے حریف بن گیا۔ منگولوں کے خطرے سے
بچنے کیلئے نکلے ارطغرل اور اس سپاہیوں کو راستے میں بازنطینی عیسائی درندوں سے
واسطہ پڑا۔ جنہیں تیغ وبہادری کے زور پرارطغرل نے زیر کرلیا۔ نصرانیوں کے حملے کا ڈٹ
کر مقابلہ کرنے والے طغرل کی موت 1299ء میں واقع ہوئی تھی ، اس سے قبل 1258ء میں طغرل
کو خدا نے ایک بیٹا عطا کیا جس کا نام عثمان، یہی عثمان ہے جس نے اپنے باپ ارطغرل کی
شجاعت کے ساتھ سیاسی تدبر اور سلجوقی فکر کو سمیٹتے ہوئے 1301ء میں ’سلطنت عثمانیہ
‘ کی خشت اول رکھی۔ بہادروں کی ’سلطنت عثمانیہ‘ 20 ویں صدی میں برباد ہونے کے بعد’ ترکی
حکومت‘ میں تبدیل ہوگئی۔

1920ء میں ترکی کی سلطنت یعنی خلافت عثمانیہ
کی تاراجی کیخلاف ’خلافت تحریک ‘شروع کی گئی ۔نسل سلجوقی اورخاندان عثمانی کا وہ
وقار دبدبہ جس نے پوری دنیا میں یہودونصاریٰ کا سانس لینا محال اور روم کی سلطنت کی
بنیادیں متزلزل کردی تھیں اُسے زیر کرنے کیلئے 19 ویں صدی کے سپر پاور برطانیہ نے
کمر کس لی تھی ۔ برطانوی ظلم کی مخالفت اور خلافت عثمانیہ یعنی مسلمانوں کی حکومت کی
حفاظت کیلئے مولانا محمد علی جوہر اور مولانا شوکت علی جوہر کی قیادت اور ’بی
امّاں‘ کی سربراہی میں غیر منقسم ہندوستان میں ’خلافت تحریک ‘ کا شاندار آغاز ہوا ۔بھارتی
تاریخ جدوجہد آزادی میں عدم تشدد کے رہنما باپوگاندھی کا اعتراف ہیکہ ’خلافت تحریک
نے بھارت کی آزادی کی تحریک کا احیاء کیا ‘۔اسی خلافت تحریک کے حوالے سے ایک تقریر
میں انہوں نے کہا تھا ”ہندو اور مسلمان اِس ملک کی دو آنکھیں ہیں۔“بحر عرب کے ساحل
پر بسے عروس البلاد بمبئی میں ’خلافت ہاﺅس ‘ 19ویں صدی میں سلطنت عثمانیہ
کے تحفظ کیلئے ہندوستان میں اٹھنے والی خلافت تحریک کی تاریخی یادگار ہے۔مالیگاﺅں میں
قدوائی روڈ پر بدقسمتی سے منہدم ہوچکی ’شہیدوں کی یادگار ‘اُسی خلافت تحریک کے 7
شہیدوں کی یاد میں بنی جنہوں نے مالیگاﺅں میں خلافت تحریک کا پرچم مولانا
شاہ محمد اسحاق نقش بندیؒ کی اقتدا میں اٹھاکر نیاپورہ عرب چوک میں ’آزادی کے
مطالبے کا جلسہ ‘منعقد کرکے برطانوی سامراج کو دہلا دیا ۔تحریک شروع ہوئی تھی
ترکستان سے اور زور پکڑتی گئی ہندوستان بھر میں،نتیجہ یہ ہوا کہ بھارت میں برطانوی
سامراج مخالف لہر تیز ہوتی چلی گئی اور جس سلطنت کی بقاءکیلئے عالمی برادری میں
انسانی اخوت کا جذبہ رکھنے والوں کو ساتھ لیکر خلافت تحریک جاری رہی اُسی ترکی کو
تاراج کر دیا گیا ۔منظم سازش کے تحت برطانوی سامراج اور ملکہ وکٹوریہ کے دوست
ممالک نے دنیا کے نقشے سے نسلِ عثمانی کے گھرانے کا نام مٹانے کی ناپاک جسارت کی
۔سلسلہ 19 ویں صدی میں شروع ہواتھا ،1947ءمیں انڈیا پاکستان بن گئے اور ابھی تک
برطانوی ستم سے دنیا کا اک بڑا خطہ تشدد ،آگ ،تفرقہ،خون اور نسل کشی میںمصروف ہے۔
ترکی سے بھارت کا رشتہ مذہبی ، تہذیبی ،ثقافتی
،معاشی اوردوسرے شعبوں میں ہمیشہ سے خوشگوار رہاہے ۔اُردو کی پیدائش میں ترکی زبان
کے بنیادی اثرات شامل ہیں۔فارسی ،عربی کے بعد ترکی نے بھی اُردو کے لب ورخسار پر
بوسے دئے ہیں۔اس مضمون کو قلم بند کرنے کا سبب ’غازی ارطغرل ‘ویب سیریز ہے ۔اِن
دنوں یوٹیوب پر غازی ارطغرل نے دھوم مچارکھی ہے ۔ہمارے ملک میں کووڈ 19 کے تدارک کیلئے
24مارچ سے جاری لاک ڈاﺅن کے 78ویں دن یہ مضمون لکھتے ہوئے یہ عرض کرنا چاہتا
ہوں کہ عظیم الشان مملکت اسلامیہ سلطنت عثمانی جسے ایک صدی قبل تاراج کرنے کیلئے
مذہبی ، تہذیبی، ثقافتی، معاشی اور دوسرے شعبوں میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی گئی
اُسی ترکی کے جوانمرد غازی ارطغرل کو ویب سیریز کے ذریعے کروڑوں ناظرین دیکھ رہے ہیں۔
ناظرین میں ہرعمر ،ہر مکتب فکر اور ہر مذہب کے شامل ہیں۔ویب سیریز کے ایپی سوڈوائز
کمنٹس دیکھیں تو لگتا ہیکہ لاک ڈاﺅن میں بھارتی عوام کو غازی ارطغرل
نے اپنی جانب متوجہ رکھا ۔اس ویب سیریز کا ایتھم سانگ سُن سکا ہوں ۔ایک بھی قسط نہیں
دیکھ سکا مگر دیکھنے والوں سے اور کمنٹس کے ذریعے جو معلومات ملی اُس بنیادپر
مناسب لگاکہ نسل سلجوق، عثمانی سلاطین اور ترکی سے بھارت اور مالیگاﺅں کا دیرینہ
رشتہ بھی قارئین تک پہنچاےا جائے تاکہ غازی ارطغرل دیکھنے والے ان تاریخی حقائق کو
بھی ذہن میں نقش رکھیں۔
سلیمان شاہ ، ارطغرل غازی اور سلطنت عثمانیہ پر تاریخ کی تین بہترین کتابیں
ارطغرل غازی نامی ترکی ڈرامے کے سبب پوری دنیا میں
سلیمان شاہ ، ارطغرل غازی اور سلطنت عثمانیہ کے متعلق آگاہی کا جذبہ بیدار ہوا ہے۔
تاریخ سے آگاہی کا بہترین ماخذ کتابیں ہوتی ہیں۔ اس تاریخ سے آگاہی کے لیے نوری اکیڈمی
تین بہترین کتابوں کی لنک فراہم کر رہی ہے تاکہ اس کی پی ڈی ایف فائل مفت میں ڈاﺅنلوڈ کرکے خود بھی استفادہ کریں اور دوست واحباب میں شیئر بھی کریں۔
پروپیگنڈہ اور ٹی آر پی سے دور اصل معاملات سے آگاہی
کے لیے یوٹیوب پر نوری اکیڈمی کو سبسکرائب اور نوری اکیڈمی ویب سائٹ کو فالو کریں۔
اللہ پاک سب کو عقل سلیم عطا فرمائے۔ آمین
No comments:
Post a Comment