علاقہ
خاندیش پر حضور اشرف الفقہا کی نوازشات
اشرف الفقہامفتی مجیب اشر ف صاحب علیہ الرحمہ کے عرسِ چہلم پر خصوصی تحریر
تحریر:محسن رضا ضیائی،پونہ، مہاراشٹر
خاندیش ریاست مہاراشٹر کا ایک علاقہ ہے، جو جلگاوں، دھولیہ اور نندور بار ان تینوں اضلاع سے مل کر بنا ہے۔ خلجیوں اورتغلقوں کے ادوار میں اس کی حیثیت ایک صوبہ کی رہی ہے۔ فیروز خان تغلق کے دورِ حکومت میں ملک راجا فاروقی یہاں کا صوبہ دارہوا، جس کے بعد فاروقی خاندان نے یہاں قریب 225 سال حکومت کیا۔یہ سرزمین ہندوستانی تاریخ کے بہت سے نشیب و فراز کی گواہ ہے۔ اس کی سرحد یںِ مشرق میں برہان پور(مدھیہ پردیش )،مغرب میں ناسک،جنوب میں اجنتا اور شمال میں گجرات سے ملتی ہے۔ موسم اورآب و ہوا کے اعتبار سے یہ علاقہ اپنی نظیر آپ ہے۔ یہ بہت ہی زرخیز زمین ہے، جہاں کیلے، کپاس گندم ، تمباکو، لال مرچی ، مونگ پھلی اور گنے کی کاشت بڑے پیمانے پرہوتی ہے۔ سب سے اہم اور خاص بات یہ ہے کہ یہاں کے باشندے اپنی قدیم روایتی و علاقائی زبان اورمخصوص انداز سے ہر جگہ پہنچانے جاتے ہیں۔
اس سرزمین کواپنے وقت کے عظیم صوفیااور علماے کرام نے اپنے قدومِ میمنت لزوم سے نوازا،جن کی صوفیانہ تعلیمات اور روحانی فیوض و برکات سے آج یہاں اسلام و سنیت کی بہاریں ہی بہاریںہیں۔ یہاںاپنے وقت کے بڑے بڑے ادبا و شعرا بھی پیدا ہوئے ، جنہوں نے ادب و شاعری کو کافی پروان چڑھایا۔ماضی قریب میں یہ ملک بھر کے علما و مشائخ کا مرکز توجہ بھی رہی ہے،جنہوں نے اپنی دینی ، علمی اوردعوتی خدمات سے یہاں کے حالات میں گوناگوں تبدیلیاں لائیں اور خاص طور سے دین و سنّیت کے حوالے سے لوگوں میں احساس و شعور بیدار کیا۔ ان میں سب سے زیادہ نمایاں اور قابلِ ذکر نام حضور اشرف الفقہاحضرت علامہ الحاج مفتی محمد مجیب اشرف صاحب علیہ الرحمہ کا ہے جو یہاں 1980ءکی دہائی سے تا وفات تشریف لاتے رہے ۔آپ نے اپنے روحانی و عرفانی خطابات سے عوام میں دینی، علمی اور اخلاقی شعور بیدا ر کیااور اپنی انتھک محنت و کوشش سے کئی ایک مساجد و مدارس اور لائبریریوں کا قیام عمل میں لایا۔ان سب کارناموں اور سرگرمیوں کی بنیاد پرپورے علاقہ خاندیش میں بڑی تعداد میں آپ کے مریدین، معتقدین،محبین اورمتوسلین پایے جاتے ہیں۔یہ سب آپ کی دینی ، علمی، تعمیری، رفاہی اور تبلیغی مساعیِ جمیلہ کانتیجہ ہے۔
اب ہم
یہاں علاقہ خاندیش کے تینوں اضلاع میں مبسوط حضور اشرف الفقہا علیہ الرحمہ کی
خدمات کاایک مختصر جائزہ پیش کررہے ہیں۔
٭جلگاوں جو خاندیش کا ایک اٹوٹ حصہ ہے ،یہاںحضور اشرف الفقہا علیہ الرحمہ کی پہلی بار آمد غالباً 1990ءکی دہائی میں ہوئی،اس وقت یہاں کے مسلکی و مذہبی حالات دگر گو ںتھے۔ لوگوں میں بدعات و خرافات اور غیر شرعی رسومات کا چلن عام تھا، بد عقیدگی و گمرہی بھی اپنے اوج پر تھی۔دین و سنّیت کے حوالے سے لوگوں میں شعور و بیداری کی بہت زیادہ کمی تھی، مسلکِ اعلیٰ حضرت کیاہے، کسی کو پتہ نہ تھا، اور ان سب پر مستزاد یہ کہ یہاںاہل سنت و جماعت کی بمشکل ایک مسجد تھی ۔ ایسے ناگفتہ بہ حالات میں آپ نے جلگاوں اور اس کے اطراف و جوانب میں اپنے تبلیغی اسفار کا سلسلہ شروع فرمایا۔ جلد ہی آپ نے اپنی دلکش اور موثر خطابت سے پورے ضلع میں اپنا ایک اثر و رسوخ قائم کرلیا اور پھر رفتہ رفتہ غلط اقدار و روایات اور باطل افکار و نظریات کی اصلاح فرمائی۔اسی طرح آپ دیہی علاقوں میں بھی تشریف لے گئے اور وہاں دینی، تعلیمی اور سماجی بیداری لانے میں اپنا کلیدی رول ادا کیا۔
آپ کی مختلف اور ہمہ جہتی خدمات کے نتیجہ میں جلگاوں اور اس کے اطراف و جوانب جیسے: نصیر آباد، بھساول، راویر، یاول، عادل آباد،جام نیر،چوپڑا، چالیس گاوں، املنیر،پاچورا،ایرنڈول اور کاسودہ وغیرہ میں بڑی تعداد میں مساجد و مدارس قائم ہیں، جن میں سے بعض مساجد و مدارس کے بانی آپ ہیں۔ آپ کی ان ہی خدمات و نوازشات کے اعتراف میں آپ کو 25ویں حج کے موقع پر اہلیانِ جلگاوں کی جانب سے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔
٭نندوربار جو علاقہ خاندیش کا ایک اہم ضلع ہے، جہاں حضور اشرف الفقہا علیہ الرحمہ 1980ءکی دہائی سے تشریف لاتے رہے اور اپنی سحر آفریں خطابت سے دین و سنیت کی بیش بہا خدمات سر انجام دیتے رہے۔ یہاں آپ کی تشریف آوری سے قبل کے حالات بھی جلگاوں سے قدرے مختلف نہیں تھے۔جب آپ نے یہاں پہلی مرتبہ دعوت و تبلیغ کے ارادے سے اپنا قدم ناز رکھا تواس وقت یہاں گمرہیت و بد عقیدگی اورجہالت و تاریکی بکھری ہوئی تھی۔ لیکن آپ نے اپنے داعیانہ فکر و کرداراوردل نشیں سخن وگفتارسے یہاں کے لوگوں کے دلوں میں اسلام و سنیت کی شمعوں کو فروزاں کیا،اوراپنے دامن بیعت و ارادت سے منسلک کرکے انہیں دین و سنیت پر مضبوطی کے ساتھ کاربند فرمایا۔جب آپ یہاں پہلی بار تشریف لائے تھے تو کل دو مساجد تھیں،لیکن آج آپ کی دعوت و تبلیغ کے نتیجہ میں یہاں اہل سنت و جماعت کی آٹھ مساجداور دارالعلوم چشتیہ نجم العلوم کی شکل میں ایک دین کا مضبوط قلعہ تعمیر ہے، جہاں سیکڑوں طالبان علوم نبویہ اپنی علمی تشنگی کو بجھارہے ہیں۔ یقیناً اہلِ نندوربارپر آپ کا یہ ایک عظیم احسان ہے ۔
٭اسی طرح پاورلوم صنعت کے لیے مشہور دھولیہ اور اس کے اطراف و اکناف پر بھی آپ کی نوازشات و عنایات کی جھما جھم بارش برستی رہی اور وہ علاقہ آپ کے علوم و فیضان سے سرسبز و اشادب ہوتا رہا۔ آپ نے یہاں بھی اپنی انقلاب آفریں خطابت سے لوگوں میں جووافر تبدیلیاں پیدا کیں، اس کے اثرات آج بھی لوگوں کے قلوب و اذہان پرثبت ہیں۔دھولیہ ضلع کے شیرپور،ڈونڈائچہ اور دیگرتعلقوں میں بھی آپ نے اپنی عنانِ توجہ منعطف فرمارکھی تھی اور جب بھی موقع ملتا آپ وہاں تشریف لے جاتے اور ان علاقوں کو اپنے مواعظِ حسنہ سے مالامال فرماتے تھے۔اس سرزمین پر بھی آپ کی بے شمار دینی اور رفاہی خدمات ہیں،جنہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔آپ کے حلقہ ارادت سے وابستگان کی بھی بہت بڑی تعدادہے،جو آپ کی دینی اور مسلکی خدمات کی شاہدِ عدل ہے۔اہلیانِ دھولیہ نے آپ کی خدمت میں”امام احمد رضا ایوارڈ“ پیش کرکے آپ کی گوناگوں خدمات و احسانات کا اعتراف و اقراربھی کیا، جو قابلِ ستائش ہے۔
حضور اشرف الفقہا علیہ الرحمہ کا ایک بہت بڑا اورنمایاں کارنامہ مولانا عبد الغنی نصیرآبادی علیہ الرحمہ تھے۔ فخر خاندیش حضرت مولانا عبدالغنی نصیرآبادی علیہ الرحمہ ایک با عمل اور متحرک و فعّال عالمِ دین گزرے ہیں،آپ ہی کے تلمیذ و خلیفہ تھے ۔ مولانا عبد الغنی نصیرآبادی علیہ الرحمہ کی شکل میں آپ نے علاقہ خاندیش کو ایک قیمتی اور انمول ہیرا عطا فرمایا تھا، جنہوں نے اپنی دینی، علمی اوردعوتی سرگرمیوں سے پورے علاقہ میں ایک انقلاب پیدا کردیا۔یقیناً ”فخر خاندیش“ حضور اشرف الفقہا علیہ الرحمہ کی ایک بہت بڑی عطا اور نوازش تھے۔
بلا شبہ حضور اشرف الفقہا علیہ الرحمہ ایک عظیم داعی و مبلغ، بہترین واعظ و خطیب اور گوناگوں اوصاف و کمالات سے متصف شخصیت کے حامل تھے۔امت کے تئیں آپ ایک دھڑکتا ہو دل رکھتے تھے ،یہی وجہ ہے کہ آپ نے بے سروسامانی اور انتہائی مشکل حالات میں خلوص و للہیت اور جذبہ و استقامت کے ساتھ علاقہ خاندیش میں دین و سنیت کی تبلیغ واشاعت اور اس کے فروغ و استحکام کا ایک ناقابلِ فراموش فریضہ سر انجام دیا۔امیدِ واثق ہے کہ اہلیانِ خاندیش آپ کے ان احسانات و نوازشات پر سراپا سپاس رہیں گے اور اپنی آنے والی نسلوں کو آپ کی حیات و خدمات سے روشناس کراتے رہیں گے۔
اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا ہے کہ آپ کی ان خدماتِ عالیہ کو شرفِ قبولیت سے نوازے اور ہم سبھی کو آپ کے نقوشِ قدم پر چلنے کی توفیقِ ارزانی عطا فرمائے۔آمین
..:: FOLLOW US ON ::..
![]() |
![]() |
![]() |
No comments:
Post a Comment