مالیگاؤں میں فضائی آلودگی کا ذمہ دار کون؟
ایڈووکیٹ
مومن مصدق احمد
ایل
ایل ایم (بین الاقوامی و حقوقِ انسانی قوانین)
ممبئی ہائی کورٹ
مختلف شہروں میں فضائی آلودگی کی پیمائش کے لئے
سرکاری ادارے AQI یعنی Air Quality Index کا استعمال کرتے ہیں اور شہری زندگی کے
لئے ہوا کا معیار کس درجہ کا ہے یہ بتاتے ہیں. اس پیمائش کے لئے پانچ اجزاء کی
تحقیق کی جاتی ہے.
1. Particulate Matter
2. Sulfur Dioxide
3. Carbon Monoxide
4. Nitrogen Dioxide
5. Ozone
ان پانچ اجزاء کی جانچ کے بعد AQI پیمائش جاری کی
جاتی ہے جس کے چھ لیول ہوتے ہیں. پہلے درجے میں 0 سے 50 پیمائش میں صحت کو کوئی
خطرہ نہیں ہوتا. دوسرے درجے میں 51 سے 100 پیمائش میں حساس لوگوں کو دقت پیش آتی
ہے. تیسرے درجے میں 101 سے 150 پیمائش کو ذیادہ حساس افراد کے لئے غیر صحت بخش
مانا جاتا ہے. چوتھے درجے میں 151 سے 200 پیمائش کو سب کے لئے غیر صحت بخش مانا
جاتا ہے. اس پیمائش میں تنفسی اور دل کی بیماریاں ہو سکتی ہیں. پانچویں درجے میں
201 سے 300 کی پیمائش بہت ذیادہ مضر صحت مانی جاتی ہے. چھٹے درجے میں 300 سے ذیادہ
پیمائش کو انتہائی خطرناک مانا جاتا ہے.

ماضی قریب میں شہر مالیگاؤں میں فضائی آلودگی کی مکمل
ذمہ داری کو ایک خاص سمت دینے کی مسلسل کوشش جاری ہے. آبائی پاور لوم اور سائزنگ
کو ذمہ دار ٹھہرا کر ہزاروں افراد کا روزگار خطرے میں ڈالا گیا. حالانکہ پالیوشن
کنٹرول بورڈ نے اپنی تحقیقات اور رپورٹ میں مالیگاؤں میں فضائی آلودگی کا ذمہ دار
کئی عوامل کو ٹھہرایا ہے جس میں سواریاں اور روڑ ٹرانسپورٹ قابل ذکر ہے. دو
پہیہ، سہ پہیہ اور چار پہیہ سواریوں کی شہر میں تیزی سے بڑھتی تعداد اور سواریوں
سے ہونے والے دھوئیں کے اخراج پر کسی کی توجہ نہیں ہے. سواریوں سے متعلق قوانین کی
شہر میں کوئی پاسداری نہیں ہوتی اور نا ہی کوئی fuel check یا pollution control
check کیا جاتا ہے.
قانونی حق معلومات کے تحت دفتر محکمہ زمینی نقل و حمل
سے حاصل کردہ معلومات میں درج ذیل حقائق واضح کئے گئے ہیں.
١. 31 مارچ 2009 کو مالیگاؤں میں دو پہیہ سواریوں کی
کل تعداد 1،04،372 جبکہ تین چار پہیہ سواریوں کی کل تعداد 42،535 تھی.
٢. 30 نومبر 2019 کو مالیگاؤں میں دو پہیہ سواریوں کی
کل تعداد 3،48،492 تھی جبکہ تین چار پہیہ سواریوں کی کل تعداد 1،18،070 ہوگئی.
٣. یکم اپریل 2019 سے 30 نومبر 2019 کے درمیان دو پہیہ
والی صفر جبکہ تین اور چار پہیہ والی محض 40 سواریاں تلف کی گئی.
شہر میں سواریوں کی بڑھتی تعداد اور پرانی سواریوں کے
تلف کرنے کی مقدار سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ شہر کی فضائی آلودگی میں سواریوں
کا ہاتھ بڑھتا جارہا ہے. سواریوں کی تعداد آبادی کے تناسب میں دیکھی جائے تو سینسن
2011 میں شہر کی آبادی 4،71،312 شمار کی گئی تھی. جب کہ 2020 کے غیر سرکاری اعداد
و شمار کے مطابق اس وقت شہر کی آبادی تقریباً 700،000 ہے. اس تناسب سے یہ بات واضح
ہوتی ہے کہ دس سالوں میں سواریوں کی تعداد میں تین گنا اضافہ ہوا ہے جب کہ آبادی
میں اضافہ کا تناسب ذیادہ نہیں ہے. قابل ذکر بات یہ ہے کہ شہر میں سواریوں کی
سروسنگ break down basis پر کی جاتی ہے یعنی جب کچھ خرابی آتی ہے تب مرمت کی جاتی
ہے نا کہ preventive basis پر جیسا کہ گاڑیوں کی کمپنیاں گائیڈ لائن دیتی ہیں کہ
اتنے کلومیٹر پر سروس کر لی جائے.
2018 میں انٹرنیشنل کونسل آن کلین ٹرانسپورٹ، واشنگٹن
کے ذریعے کی گئی ایک اسٹڈی کے مطابق فضائی آلودگی کی وجہ سے ہونے والی اموات میں
سب سے زیادہ اموات ڈیزل گاڑیوں سے خارج ہونے والے دھوئیں سے واقع ہوتی ہے. 2015
میں صرف ڈیزل گاڑیوں کے دھوئیں کے اخراج سے ہونے والی اموات دنیا بھر میں 3،85،000
شمار کی گئی جس میں سے 74000 ہندوستان میں واقع ہوئی.
علاوہ ازیں ایک عرصے سے ذیادہ منافع کی لالچ میں
پٹرول میں نیپتھا Naphtha کی ملاوٹ کی جانے لگی ہے جس کی وجہ سے پٹرول گاڑیوں سے
فضائی آلودگی اور صحت عامہ بڑے پیمانے پر اثر انداز ہو رہے ہیں. نیپتھا میں بنزین Benzene اجزاء شامل ہوتے ہیں جو کینسر کا باعث بنتے ہیں. ڈپارٹمنٹ آف کیمیکل
انجینئرنگ، آکولہ کی تحقیق کے مطابق ریاست حکومت مہاراشٹر کو صرف ممبئی شہر میں
پٹرول میں ملاوٹ کی وجہ سے صرف ٹیکس میں ماہانہ 81 لاکھ روپے کا نقصان برداشت کرنا
پڑتا ہے.
ایسے ایندھن کا استعمال شہر میں سواریوں کی بڑھتی
تعداد کے ساتھ مزید مضر اثرات مرتب کرتا ہے. مہاراشٹر پالیوشن کنٹرول بورڈ کی ایک
رپورٹ کے مطابق شہر مالیگاؤں میں ٹریفک کی وجہ سے ہونے والی فضائی آلودگی کے سات
ہاٹ اسپاٹ ہیں جن میں بس اسٹینڈ، مشاورت چوک، سلیمانی چوک، رام سیتو پل، مہاتما
پھلے چوک، اسٹیٹ بینک چوک اور ایکاتما چوک (چھتری) شامل ہیں.
ان تمام عوامل پر غور کرنے سے نتیجہ اخذ کیا جاسکتا
ہے کہ شہر مالیگاؤں میں فضائی آلودگی اور صحت عامہ کی خرابی کی بڑی وجہ پرانی
گاڑیوں کا استعمال اور ملاوٹی ایندھن کا بڑھتا چلن ہے. اس کے علاوہ پورے شہر میں
گاڑیوں کا PUC سینٹر کہیں بھی بظر نہیں آتا. یہ بات واضح ہے کہ شہری فضاء کو بہتر
بنانے کے لئے شہر کی ٹریفک اور سواریوں پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے.
ٹی
آر پی اور افواہوں سے دور،سچائی ، دیانت اور انصاف سے قریب ، مبنی بر حقیقت مضامین
،مقالات ، تعلیمی ، انقلابی ، معیاری اور تحقیقی و تفتیشی ویڈیوز کے لیے غیر
جانبدار ادارے نوری اکیڈمی کے یوٹیوب چینل ، ویب سائٹس اور سماجی رابطے کی تمام
سوشل سائٹس پر اپڈیٹ پانے کے لیے نوری اکیڈمی کو سبسکرائب ، فالو اور لائک کریں ۔
..:: FOLLOW US ON ::..
![]() |
![]() |
![]() |
No comments:
Post a Comment