وَداعِ تاجُ الشریعہ
مفکرِ اسلام علامہ قمرالزماں خان اعظمی کے مشاہدات کا قلمی گلدستہ
عرسِ حضور تاج الشریعہ رحمۃ اللہ علیہ پر اَہم پیش کش....
اخترِ قادری خلد میں چل دیا
خلد وا ہے ہر اِک قادری کے لیے
علامہ قمرالزماں اعظمی تحریر فرماتے ہیں:
![]() |
وَداعِ تاجُ الشریعہ
|
٭ حضور مفتی اعظم علیہ الرحمۃ کے وصال کے بعد حضرت
تاج الشریعہ مطلع ہند پر علم و فضل کے آفتابِ عالمتاب بن کر جلوہ گر ہوئے اور
تھوڑے ہی دنوں میں اربابِ علم و دانش نے اُن کی علمی عظمت اور عبقریت کو تسلیم کر
لیا۔ انھوں نے بیک وقت تدریس، افتا، تصنیف و تالیف کی مصروفیات کے ساتھ ساتھ ملک
اور بیرون ملک تبلیغی دَوروں اور بیعت و ارشاد کے ذریعے لاکھوں افراد کو تصلب فی
الدین کی دولت سے مالا مال فرمایا۔
٭ ہندُستان اور بیرونِ ہند تبلیغی دَوروں کے
ذریعے مسلک کی اشاعت فرمائی اور بیعت و ارشاد کے ذریعے ہزاروں مریدین اور سیکڑوں
خلفا کی جماعت دُنیا کے حوالے کی، تقویٰ اور پرہیزگاری کے بلند مقام پر فائز ہوکر
علما اور داعیانِ دین کے لیے نمونہ بن گئے،
٭ لندن کی تاریخی حجاز کانفرنس کے ضمن میں علامہ
اعظمی لکھتے ہیں: ’’کانفرنس پورے شباب پر تھی کہ تاج الشریعہ ہال میں داخل ہوئے۔
ان کے حکم کے مطابق کیمرے بند کردیے گئے۔ کیمروں کی روشنی تو بند ہو گئی مگر علامہ
ازہری کے چہرۂ پاک کی روشنی سے پورا ہال جگمگا اُٹھا۔ لوگ دیوانہ وار ان کی زیارت
کے لیے اُٹھ اُٹھ کر شرف یابِ زیارت ہو رہے تھے۔اور دُنیا نے پہلی بار احتیاط اور
تقویٰ کا یہ منظر دیکھا۔‘‘
٭ دورۂ امریکہ سے متعلق لکھتے ہیں: ’’امریکہ میں
ٹیکساس اسٹیٹ کے مشہور شہر ہیوسٹن میں قادیانیوں نے قادیانیت کی تبلیغ کے لیے ایک
ریڈیو اسٹیشن قائم کیا اور شب و روز مسیلمۂ قادیاں غلام احمد کی باطل نبوت کا
پروپیگنڈہ شروع کر دیا۔ اس صورتِ حال سے مسلمانانِ امریکہ بہت پریشان تھے، چنان چہ
ہیوسٹن کی النور سوسائٹی نے قادیانیوں کے رَد کے لیے ایک عظیم الشان جلسہ کا
اہتمام کیا، اور ہندُستان سے تاج الشریعہ اور محدث کبیر اور مجھ خاکسار کو مدعو
کیا گیا۔ بحمداللہ! اس اجتماع کے بعد قادیانیوں کی تحریک انڈر گرائونڈ ہو گئی۔‘‘
٭ مکہ مکرمہ کی بہاروں میں شرفِ ملاقات کے ضمن میں
علامہ اعظمی لکھتے ہیں: ’’حضرت؛ طوافِ زیارت کے بعد مقامِ ابراہیم پر نماز
ادا کرنے کے لیے آئے تو عوام کا اتنا ہجوم ہوا کہ نجدی پولس نے عوام پر تشدد کیا۔
اس ہجوم میں عربی، مصری، ترکش، ہندی، پاکستانی سبھی شامل تھے، جو حضرت کی زیارت کے
لیے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کر رہے تھے۔ ہجوم جب ذرا کم ہوا اور حضرت
جب اپنے رفقا کے ہجوم میں اوپر تشریف لائے تو میں نے دست بوسی کا شرف حاصل کیا۔
انھوں نے گلے لگایا اور دُعاؤں سے نوازا۔‘‘
یہ اقتباسات ’’وَداعِ تاجُ الشریعہ‘‘
کے مختلف صفحات سے پیش کیے گئے۔ پوری کتاب مشاہدات کی آئینہ دار ہے۔حضور تاج
الشریعہ کی تصانیف، تراجم، علمی رسوخ، عبقریب، تفقہ کی اِک جھلک دکھا دی ہے۔ ادبی
بصیرت اور تدبر پر بھی روشنی ڈالی ہے- علامہ اعظمی نے اندھیروں میں اُجالا برپا کر
دیا ہے۔ آپ بھی مشاہدات کے اِن اوراق کو ڈاؤن لوڈ کیجیے۔ اور ایک ایک لفظ پڑھ
جائیے۔ اِن شاء اللہ دل روشن اور دماغ معطر ہوگا۔ نخلِ تمنا بار آور ہوگی۔ ایمان
تازہ ہوگا۔ واضح رہے کہ 'نوری مشن مالیگاؤں' نے اِس خزینے کو ۱۰۹؍ویں اشاعت
کے بطور ۲۰۱۹ء میں شائع کیا، جسے ہزاروں اہلِ علم نے توجہ سے پڑھا اور علامہ اعظمی
کے مشاہدات سے اکتسابِ فیض کیا۔ آپ بھی اِسے پڑھ کر اپنے رہبر کے نقوش سے منزل تک
کا سفر طے کریں۔
آپ
بھی پڑھیں، دوسروں کو بھی پڑھنے کی ترغیب دیں اور اِس وقیع نمبر کے جملہ
محرّرین،معاونین اور مخلصین کو اپنی خصوصی دعاؤں میں یاد رکھیں۔
کتاب
کو پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے نیچے دی گئی لنک پر کلک کریں
اور بہ آسانی ڈاؤن لوڈ کریں۔
غلام مصطفیٰ رضوی
ترسیل: نوری مشن مالیگاؤں
25 جون 2020ء
No comments:
Post a Comment