MHRDکی فہرست میں ضلع ناسک اور اورنگ آباد کے تعلیمی ادارے ٹاپ 100 میں مقام حاصل کرنے میں ناکام
انتظامیہ بڑی بڑی عمارتوں کے ساتھ معیار تعلیم کو یقینی بنائیں ،اسٹوڈنٹس ایڈمیشن لینے سے قبل اداروں کا معیارِ تعلیم جانچیں۔

از: عطاءالرحمن نوری (ریسرچ اسکالر)، مالیگاﺅں
منسٹری
آف ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ نے 11جون 2020ءکو پورے ملک ہندوستان میں موجود یونیورسٹیوں،
انجینئرنگ ، مینجمنٹ، فارمیسی ، میڈیکل ، لاء،آرکٹیکچر اور ڈینٹل کالجیس کی ملک گیر
رینکنگ ظاہر کی ہے ۔ آپ کو جان کر تعجب ہوگا کہ ریاست مہاراشٹر میں تمام شعبہ جات کی
یونیورسٹیوں میں ٹاپ 100 یونیورسٹیوں میں صرف 13 یونیورسٹیوں نے منسٹری آف ہیومن ریسورس
ڈیولپمنٹ کے متعین کردہ اصول و ضوابط پر عمل پیرا ہوکر سال 2020ءکی فہرست میں اپنا
مقام حاصل کیا ہے۔ انجینئرنگ کالجیس میں صرف 7 کالجیس نے ٹاپ 100 میں جگہ حاصل کی ہے
۔ اسی طرح مینجمنٹ شعبے میں 10کالجیس ، فارمیسی شعبے میں 18 کالجیس ، میڈیکل شعبے میں
3کالجیس ، قانونی شعبے میں 1 کالج ، آرکٹیکچرشعبے میں صفراور ڈینٹل شعبے میں محض 3کالجیس
ہی جگہ بناپائے ہیں۔
ضلع
ناسک میں موجود تمام انجینئرنگ ، مینجمنٹ ، فارمیسی ، میڈیکل ، لاء،آرکٹیکچر اور ڈینٹل
کالجیس ٹاپ 100کی فہرست میں جگہ بنانے میں ناکام ثابت ہوئے ہیں۔ ضلع اورنگ آباد کے
تعلیمی اداروں کو فہرست میں چیک کرنے پر معلوم ہوا کہ ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر مراٹھواڑہ
یونیورسٹی 69 رینک حاصل کرکے ملک کی ٹاپ 100 یونیورسٹیوں شامل ہے ،اسی کے ساتھ فارمیسی
شعبے میں وائے بی چوہان کالج آف فارمیسی 40 رینک حاصل کرکے ٹاپ 100 فارمیسی کالجیس
میں شامل ہے۔ ان دونوں کے علاوہ اورنگ آباد کا کوئی بھی تعلیمی ادارہ اس فہرست میں
مقام حاصل نہیں کر پایا ہے ۔ ممبئی اور پونا شہر میں موجود تعلیمی اداروں میں سے چنندہ
اداروں کے نام فہرست میں موجود ہیں مگر نام پر غور کرنے پر علم ہوا کہ مختلف شعبہ جات
میں صرف ایک دو کالجیس کا نام بار بار نظر آرہا ہے ۔ یہ ایسے چند ادارے ہیںجنھوں نے
بیک وقت کئی شعبہ جات کی تعلیم سے خود کو مزین کیا ہے، صرف انھیں میں معیارِ تعلیم
اعلیٰ ہیں اور وہیں ادارے منسٹری آف ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ کے ضابطوں کو مکمل کرکے
فہرست میں جگہ بنانے میں کامیاب ہو پائے ہیں۔
ہمارے پاس کالجوں اور ٹرسٹوں کے لیے بہت سارے ادارے
اور بڑی بڑی عمارتیں تو ہیں مگر ان کے معیارِ تعلیم کا اندازہ اس فہرست کو دیکھ کر
لگایا جا سکتا ہے۔ ان اداروں سے ہر سال پاس ہونے والے ہزاروں اسٹوڈنٹس ملازمتیں تلاش
کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں ۔ ہمیں بڑی بڑی عمارتیں قائم کرنے کے ساتھ ان اداروں
میں معیار تعلیم کو یقینی بنانے پر سنجیدگی سے سوچنے کی ضرورت ہے۔
لاک
ڈاﺅن ختم ہونے بعد والدین اور سرپرست حضرات اپنے بچوں کے بہترین مستقبل کے لیے
لاکھوں روپے ڈونیشن اور ہزاروں روپے فیس لے کر کئی اداروں کے چکر کاٹنے ، انتظامیہ
کی منت سماجت اور وسیلے کی گہار لگانے والے ہیں۔ ایسے تمام ایڈمیشن لینے والے حضرات
سے گذارش ہے کہ کسی بھی یونیورسٹی یا کالج میں داخلہ لینے سے قبل ان کا معیارِ تعلیم
جانچ لیں۔ یونیورسٹیوں اور کالجیس کی مکمل فہرست دیکھنے کے لیے نوری اکیڈمی کی درج
ذیل لنک پر کلک کریں۔
No comments:
Post a Comment