دی رائیل اسلامک اسٹرا ٹیجک اسٹڈی سینٹر (جارڈن) کی بارہویں سروے رپورٹ میں شاہین باغ کی دادی بلقیس بانو کو ”وومین آف دی ایئر“ کا خطاب
پوری دنیا میں 500 بااثر مسلم شخصیات میں ترکی صدر اول مقام پر فائز ، جسٹس شیخ محمد تقی عثمانی، مولانا محمود مدنی ، شیخ احمد ابوبکر ، مولانا محمد شاکر نوری، اسدالدین اویسی ، علامہ قمرالزماں اعظمی ،اویس رضا قادری، ڈاکٹر طاہر القادری جیسی کئی ہستیاں دنیاکی500/بااثر شخصیات میں شامل
از: عطاءالرحمن نوری (ریسرچ اسکالر)، مالیگاﺅں
مورخہ 8/نومبر2020ئ(عطاءالرحمن نوری) : دنیا میں تقریباً پونے دو ارب مسلمان رہتے ہیں یعنی دنیا کی23/فی صد آبادی مسلم ہے۔ باالفاظ دیگر دنیا کا ہر چوتھا یا پانچواں انسان مسلمان ہے۔ مگر ان میں کچھ ایسے بااثر افراد ہوتے ہیں جن کا اثر و رسوخ بقیہ لوگوں پر ہوتا ہے۔ 2009 ءسے دی رائیل اسلامک اسٹرا ٹیجک اسٹڈی سینٹر (جارڈن) پوری دنیا میں اثر و رسوخ رکھنے والے پانچ سو مسلم افراد پر مشتمل سروے رپورٹ شائع کر رہا ہے۔ دی رائیل اسلامک اسٹرا ٹیجک اسٹڈی سینٹرکی جانب سے2021ءکے لیے بارہویں سروے رپورٹ منظر عام پر آچکی ہے۔
محقق، ادیب، سیاسی، مذہبی، روحانی، مبلغ، سخی، سماجی، تجارتی، تہذیبی ، ثقافتی، فنّی، قاری، صحافی، نامور اور کھیل کی دنیاسے تعلق رکھنے والے پانچ سو بااثر افراد کی فہرست شائع کی گئی ہے۔ اس تجزیاتی کتاب میں اسٹڈی سینٹر کے تعارف کے بعد مخصوص ممالک جیسے چین ، افریقہ ، انڈیا پاکستان اور کشمیر ، سری لنکا میں دہشت گردی کے معاملے ، انڈونیشیا ملیشیا میں جمہوریت کی جدوجہد، روہنگیائی مسائل اور اسلاموفوبیا جیسے حساس موضوعات پر اسپیشل اسٹوری کور کی گئی ہے۔ اس کے بعد کرونا وائرس سے متاثر 184 ممالک کی تفصیلات پیش کی گئی ہیں۔اسی کے ساتھ دنیا کے مختلف خطوں میں ائمہ مجتہدین کے ماننے والوں کا فی صد تناسب پیش کیا گیا ہے یعنی پوری دنیا میں 45 فی صد حنفی ، شافعی 28 ، مالکی 15 اور 2 فی صد حنبلی پائے جاتے ہیں ، تجزیاتی رپورٹ میں یہ بات بھی کہی گئی ہے کہ پوری دنیا میں 90 فی صد اہلسنّت ، 9.5 فی صد شیعہ ، زیدی 1 فی صد سے کم اور اسماعیلیوں کی تعداد 0.5 فی صد ہے ۔
اس تفصیلی و تحقیقی سروے رپورٹ کا جائزہ پیش کرتے ہوئے نوری اکیڈمی کے ڈائریکٹر عطاءالرحمن نوری (ریسرچ اسکالر)نے بتایا کہ وومین آف دی ایئر 2021ءکے لیے شاہین باغ کی دادی کے نام سے مشہور بیاسی سالہ بلقیس بانو (انڈیا)کا انتخاب کیا گیا ہے جنھوں نے ”این آر سی“ اور ”سی اے اے“ پر حکومت وقت کے خلاف دہلی کی سڑک پر اپنا احتجاج درج کرواکر ساری دنیا کو اپنی جانب متوجہ کیا تھا۔ بلقیس بانو کی تقلید کرتے ہوئے ہندوستان میں جگہ جگہ شاہین باغ طرز پر احتجاجات درج کروائے جا رہے تھے جن کے اثرات کو دیکھتے ہوئے بڑے بڑے سیاسی لیڈران کے سُر اور تال بدل گئے تھے۔ مین آف دی ایئر 2021ءکے لیے چین کے الہام طوہتی منتخب ہوئے ہیں۔
پچاس بااثر شخصیات میں846 ملین ترکی باشندوں کے صدر جناب طیب اردگان کو اوّل مقام دیا گیا ہے ۔ واضح ہو کہ گذشتہ کئی سالوں سے ممتاز پچاس لوگوں میں اپنا مقام بنانے والے ترکی صدر طیب اردگان کو سال 2019ءکی سروے رپورٹ میں بھی اوّل مقام دیا گیا تھا مگر 2020ءکی سروے رپورٹ میں اپنی بے پناہ مقبولیت کے باوجودآپ 5 نمبر کے نقصان کے ساتھ چھٹے نمبر پر موجود تھے اور اوّل نمبر پر جسٹس تقی عثمانی کو منتخب کیا گیا تھا ۔ مگر امسال کی سروے رپورٹ میں دلائل کے ساتھ یہ بتایا گیا ہے کہ ترکی صدر پوری دنیا کی سب سے زیادہ بااثر شخصیت کیوں ہے ؟ترکی صدر کی مقبولیت کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ سعودی عرب کے کنگ سلمان بن عبدالعزیز دوسرے ، ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ حج سید علی خمنیری تیسرے ، جارڈن کے کنگ عبداللہ چوتھے ، جسٹس تقی عثمانی پانچویں، موروکو کنگ محمد چھٹے ، ابو ظہبی کے پرنس اور متحدہ عرب امارت کے اسلحہ کمانڈر جنرل شیخ محمد بن زیدساتویں ، امیر قطر شیخ تمیم گیارہویں ، انڈونیشیا کے پریسیڈنٹ جوکو وِ ڈو ڈو بارہویں ، پاکستانی وزیر اعظم عمران خان پندرہویں نمبر پر شمار کیے گئے ہیں۔ پریسیڈنٹ آف نائیجیریامحمد و بوہاری ، سوکوٹو کے سلطان امیر المومنین شیخ السلطان محمد و سعدو ابوبکر ، کراﺅن پرنس سعودی عرب محمد بن سلمان ، جمعیة العلماءکے مولانا محمود مدنی ، مولانا طارق جمیل اور فلسطینی پریسیڈنٹ محمود عباس جیسی کئی بارُسوخ اشخاص کو پچاس ممتاز شخصیات کی فہرست میں شامل کیا گیا ہیں ۔
سنّی کلچرل سینٹر کے وائس چانسلر شیخ احمد ابوبکر صاحب (کیرالا)، مولانا محمد شاکر علی نوری (امیر سنّی دعوت اسلامی)، علامہ قمرالزماں خاں اعظمی صاحب (سکریٹری جنرل ورلڈ اسلامک مشن، برطانیہ)،اسدالدین اویسی ، شیخ عبدالرحمن السدیس، خان وحید الدین ، ڈاکٹر ذاکر نائیک ،ڈاکٹر محمد فاروق عمر (کشمیر)، مولانا بدرالدین اجمل، معروف نعت خواں اویس رضا قادری،ڈاکٹر طاہرالقادری(تحریک منہاج القرآن)،مولانا الیاس عطاری( امیردعوت اسلامی )،زید حامد(ماہر معاشیات)،نواز شریف ،ملالہ یوسف زئی ، شبانہ اعظمی ، عامر خان ، اے آر رحمن کے علاوہ تحقیق، ادب، سیاست، مذہب، روحانیت، تبلیغ، سخاوت، سماجیات، تجارت، تہذیب ، ثقافت، فن، قرات، صحافت اور کھیل کی دنیاسے تعلق رکھنے والے پانچ سو بااثر افراد کو اس تحقیقی فہرست میں شامل کیا گیا ہے ۔
شخصیات کے تعارف ، خدمات اور رینکنگ کے بعد ہندوستان میں بڑھتے ہوئے فاشزم ، کمزور ہوتا جمہوری نظام ، مخصوص ذہنیت کو فروغ ، اسلام کا عروج و ارتقاء، جدید اسلامی طرز تعلیم اور آیا (ہاگیہ)صوفیہ جیسے کئی اہم اور حساس عناوین پر تحقیقی و تنقیدی مقالات قلمبند کیے گئے ہیں۔ مضامین و مقالات کے بعد دور حاضر کی کئی انتہائی اہم کتابوں پر تبصرے شائع کیے گئے ہیں۔ اسی کے ساتھ ستمبر 2019ءسے ستمبر 2020ءتک وقوع پذیر ہونے والے اہم واقعات کو بھی جگہ دی گئی ہے ۔ آخر میں تمام ممالک اور ان میں موجود مسلم آبادی کا فی صد تناسب ، سوشل میڈیا پر 500 بااثر مسلم شخصیات کے اعداد و شمار اور حوالہ جات کو شامل کیا گیا ہے۔ یہ سروے رپورٹ کئی مخفی باتوں کو اُجاگر کرتے ہوئے ذہن کے بند دریچوں کو کھولنے کی کوشش کرتی ہے جسے ضرور پڑھنا چاہیے۔
امسال کی سروے رپورٹ کی خبر راقم نے مالیگاﺅں کے نگراں مولانا سید امین القادری صاحب کو دی تو انھوں نے سواداعظم اہلسنّت وجماعت کی عالمگیر تحریک سنّی دعوت اسلامی کے امیر حضرت علامہ محمد شاکرعلی نوری صاحب کی مسلسل بارہ سالوں سے 500/ بااثر شخصیات میں شمولیت پر خوشی کا اظہار کیا اور مبارکباد پیش کیں۔ مولانا شاکرعلی نوری نے اپنے اصلاحی کاموں کی بدولت دنیا بھر میں شہرت پائی، آپ مخلص داعی، کامیاب مصلح اور اہل سنت کے عظیم عالم دین ہیں۔ سروے رپورٹ نے آپ کی تعلیمی خدمات اور ہندوستانی مسلمانوں پر اثرات کو سراہا ہے اور اس حقیقت کا اعتراف کیا ہے کہ وادی نور آزاد میدان ممبئی میں سنّی دعوت اسلامی کا سالانہ سنّی اجتماع ہندوستان میں مسلمانوں کا سب سے بڑا اجتماع ہوتا ہے۔ حضرت کی تعلیمی اور عصری شعبہ جات میں دی جانے والی خدمات کو بھی پسند کیاگیاہے۔
جن شخصیات کے نام اس فہرست میں شامل ہوئے ہیں انھیں چاہیے کہ وہ اپنے سے منسوب شعبے میں مزید دیانتداری اور اخلاص کے ساتھ کوششیں کریں۔ جن شخصیات کے نام فہرست میں شامل ہونے سے رہ گئے ہیں انھیں اپنے دائرہ کار کومزید وسیع کرنے کی ضرورت ہے۔ جن لوگوں کے نام گذشتہ سال موجود تھے اور امسال موجود نہیں ہیں انھیں اپنی خدمات کا احیاءکرنا چاہیے۔ یقینا الگ الگ طبقے سے تعلق رکھنے والوں پر ان کے شعبے کے افراد مبارکبادیوں پر مشتمل مضامین ، مقالات و مراسلے تحریر کریں گے مگر اس بات کا از حد خیال رکھنا چاہیے کہ یہ سروے رپورٹ کوئی خدائی فرمان نہیں ہے ، اللہ کی رضا کی خاطر اپنے کام پر توجہ مرکوز کریں، کسی کی فہرست میں شامل ہونے پر بیحد خوش یا کسی کی فہرست میں شامل نہ ہونے پر دلبرداشتہ ہونے کی ضرورت نہیں۔ بے شک اللہ ہی بہتر اجر دینے والا ہے۔ کتاب کی مکمل فائل حاصل کرنے کے لیے نوری اکیڈمی کی آفیشیل ویب سائٹ پروزٹ کریں یا ذیل میں موجود لنک پر کلک کریں۔
کتاب کو پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے نیچے دی گئی لنک پر کلک کریں اور بہ آسانی ڈاؤن لوڈ کریں۔
..:: FOLLOW US ON ::..
![]() |
![]() |
![]() |
No comments:
Post a Comment