Lock Down se Madaris ke chande / Charity ko fayeda ya nuqsan مدرسہ ،چندہ اورلاک ڈاون کافائدہ - NOORI ACADEMY

Latest

Noori Academy

Search Now

Tuesday, July 21, 2020

Lock Down se Madaris ke chande / Charity ko fayeda ya nuqsan مدرسہ ،چندہ اورلاک ڈاون کافائدہ

 مدرسہ ،چندہ اورلاک ڈاون کافائدہ

مدارس کو خود کفیل بناناہی ان کااصل حق ہےاورعوامی چندے پران کا انحصار مدارس کی توہین ہے


چندہ کسی بھی بحران سے اُبھرنے کے لیے کیاجاتاہےاس لیے چندے کی حیثیت استثنائی،وقتی اورجزوی ہوتی ہے مگربدقسمتی سے اسے دائمی سمجھ لیاگیااوریوں چندہ ،ایک کاروبارکی شکل اختیارکرگیااورمعاشرہ بے شمارمسائل کی زدمیں آگیا

نتیجہ فکر:صادق رضامصباحی

برقی رابطہ:abumisbahi@yahoo.com

مدارسِ اسلامیہ دین کے قلعے ہیں اور ان کے ذمے داران، قلعے دار۔اس لیےاگرقلعے کوکسی بھی طرح کانقصان پہنچتا ہے تو سب سے زیادہ فکر مندی قلعے دارکوہوتی ہے اوراس نقصان کاذمے داربھی وہی ٹھہرایاجاتاہےکیوں کہ اگراس نےوقت سے پہلے ہی احتیاطی اقدامات کرلیے ہوتےتوشایدیہ حادثہ ہی رونمانہ ہوتا۔فطری بات ہےکہ کوئی بھی امیر،صدر،ناظم،سربراہ ،مہتمم (یااسے کوئی اوربھی نام دے لیں)جب ادارے کی فتوحات کواپنی فتوحات سمجھتاہے اوردوسرے لوگ بھی یہی سمجھتے ہیں اوران فتوحات وکمالات کو موصوف کی کلاہِ افتخارمیں سجاتے ہیں تواخلاقی اوراصولی طورپرادارے کی شکستگی ،بدحالی، بحران،  ناکامی اورہرطرح کے مسائل کابھی اسی کو ذمے دار ٹھہرانا چاہیے اور اسے خودبھی یہ ذمے داری قبول کرنی چاہیے ۔یہ نہیں ہوسکتاکہ جب ہوا موافق ہو تو سارا کریڈ یٹ اپنے نام کرلیں اورجب ہوامخالف ہوتواسے عوام کے سرتھوپ دیں۔یہ اصول اوراخلاق دونوں کے خلاف ہے اورامانت ودیانت کے بھی۔کامیابی یاناکامی دونوں صورتوں کاذمے دار وہی ہےاسی لیے بازپرس اسی سے ہوگی۔ذمے داری، سربراہی ، امارت،صدارت اور نظامت کامطلب ہی یہی ہےکہ کسی بھی ادارے کواچھی طرح چلانا،اس کی مشکلات حل کرنا،ہرطرح کے مسائل کامقابلہ کرنااورممکنہ خطرات کے پیش نظرمستقبل کے لیے پلاننگ کرنا تاکہ کسی بھی ہنگامی دوراوربحرانی کیفیت میں ادارے کی بنیادیں صحیح وسالم کھڑی رہیں اورمسائل اس سے ٹکرا کر واپس چلے جائیں۔یہ اصول سامنے رکھیے اورلاک ڈاون کی وجہ سے مدارس پرآئے معاشی بحران کی وجوہات اور ذمے داران کی شکایات کاجائزہ لیجیےتوآپ یہ سوچنے پرمجبورہوجائیں گےکہ مہتمم ،صدر،امیر،سربراہ ،ناظم صاحب ادارے / کمپنی کو چلانے کی اہلیت رکھتے بھی ہیں یانہیں۔آخران حضرات نےاپنی ’’اہلیت‘‘کی ڈگری کہاں سے حاصل کی اورمدارس اس لاک ڈاون کے ہنگامی دورسے ابھرنے میں ناکام کیوں ثابت ہوئے،آئیے اس پرمل کرسوچتے ہیں اورکسی نتیجے تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔


ہندوستان میں مدارس کی تاریخ کو ہم دو حصوں میں تقسیم کر سکتے ہیں ۔آزادی سے پہلے اورآزادی کے بعد۔تقسیم ہند سے قبل یعنی مسلم حکمرانوں کے دور میں مدارس ، خانقاہیں اوراہل علم کی ضرورتیں حکومت پوری کرتی تھی لیکن جب انگریزملک پرقابض ہوگئے تویہاں کی ریاستوں اورجاگیرداروں نے یہ ذمے داری اٹھالی۔بہت سے مقامات پر ریاستو ں نے اپنے علاقے کے مدارس کوگودلے لیا مگر ۱۹۴۷میں تاریخ نے اتنی زورسے پلٹاکھایاکہ مسلمانوں کوبے شمارمحاذوں پرشکست خوردگی کا سامناکرناپڑا۔ ریاستوں کے ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے اورزمین داروں اور جاگیر داروں کے بخیے اُدھڑ گئےجس کالازمی نتیجہ یہ ہواکہ مدارس کے لیے عوام کے چندوں اوراہل ثروت کی خصوصی عنایتوں کی طرف دیکھنا مجبوری بن گیا ۔یوں مدارس خود بخود عوامی چندے کی دلدل میں دھنستے چلے گئے اورپھر ایسے پھنسے کہ ُابھرنہ سکے۔ ہندوستان کے شرق سے غرب تک ہر چھوٹے بڑے مدرسے نے خودکوعوام کے چندے پر منحصر کر لیا اور اس بہتی   گنگامیں بہت سے ’’تقدس مآب کاروباری‘‘ حضرات بھی کود پڑےجس نے اس چندے کودھندے اورکاروبارکی شکل دے دی۔ہمارے دورتک آتے آتے صورت حال یوں ہوگئی کہ جو جتنا زیادہ چندہ لائے گااسی کے مطابق اس کاکمیشن بینک کھاتے کاحجم بڑھاتاچلاجائے گا۔کمیشن کا یہ زور اتنا بڑھا کہ پچاس پچاس ساٹھ ساٹھ فیصد تک جاپہنچابلکہ کہیں کہیں توستر ستر فیصد تک ۔اس کا بھیانک انجام تو ایک دن ہونا ہی تھاچنانچہ ایک دن کوروناآپہنچااورکوروناکے لاک ڈاون نے سب کی بنیادیں ہلاکررکھ دیں۔ لاک ڈاون نے مدارس کے اربابِ حل وعقدکویہ اچھی طرح باورکرادیاکہ مدارس کی معیشت دراصل کچی ڈور سے بندھی تھی۔ جب یہ ڈورٹوٹی تو یہ معیشت اپنی بنیادوں سمیت نیچے آرہی ۔مدارس کا اربوں روپے کا نقصان ہوااوراس نے چھوٹے چھوٹےبلکہ متوسط درجے کے مدارس کی بھی کمرتوڑکررکھ دی ۔

حیرت ہوتی ہے کہ مسلمانوں کے بڑے حضرات کبھی اس خیال کوعملی جامہ نہ پہناسکے کہ مدارس کو عوامی چندوں پر منحصر کرنے کے بجائے خود کفیل بناناچاہیےمگر بھلاہو کورونا کا کہ اس کے ایک جھٹکے نے انہیں یہ راہ سجھادی ۔راہ توسُجھادی ہے اب اس پرچلناان کاکام ہے ۔سوچنایہ ہے کہ اس راہ پران کی چلت پھرت ہوگی بھی یانہیں۔ملک میں بہت شور برپا  ہے کہ کورونا نے مدارس کے اعصاب پربری طرح وارکردیاہے لیکن کیاواقعی ایساہے یایہ کوئی اشارۂ غیبی ہے اورہم اسے سمجھ نہیں پارہے ہیں۔ہمیں سمجھناچاہیے کہ مدارس کے لیے یہ ایک عبوری دور ہے،یہ دوربھی گزرجائے گا البتہ اگراس پرغورکریں تواندازہ ہوگاکہ اللہ نے اس لاک ڈاون کے ذریعے مسلمانوں خاص طورپراہل مدارس کواپنی مشکلات پرقابوپانے کاایک بہترین دائمی حل کاپتہ بتادیاہے اور مدارس کے غیرعملی طریقہ کارسے عملی طریقہ کارکی طرف ہماری رہ نمائی کی ہے ۔اللہ کے ہرکام میں حکمت ہوتی ہے بس دیکھنے والی آنکھ ، سوچنے والادماغ اورسننے والاکان ہوناچاہیے ۔ہم اسے اگرخدائی پیغام ،تنبیہ یااشارہ سمجھ لیں تویہ مدارس کے ہی حق میں ہے ۔لاک ڈاون سے وقتی طورپرتوایسالگتاہے کہ مدارس کوواقعی خسارہ برداشت کرنا پڑا مگر میں اسے قطعی بھی نقصان نہیں سمجھتاکیوں کہ یہ سراسرخیرکے پہلولیے ہمارے پاس آیاہےاور اس نے ہمیں ایک ایسی راہ دکھادی جو واقعی مدارس کی راہ ہے اورمدارس کواسی پرچلناچاہیے ۔ لاک ڈاون نےہمیں بھولاہواسبق یاددلایاکہ مدارس کو خود کفیل بناناہی ان کااصل حق ہےاورعوامی چندے پران کا انحصار مدارس کی توہین ہے ۔ ہمیں سوچناچاہیے کہ ہم انہیں محض عوامی چندوں پرلٹکاکراپنے دین کی توہین تونہیں کررہے۔؟ مدارس کے جس نقصان پرہنگامہ برپاہے ۔ہم اسے اپنی ظاہری آنکھوں سے دیکھ کر اپنے ردعمل کااظہارکررہے ہیں۔ہم اپنے اندرکی آنکھ استعمال نہیں کررہےاورکریں بھی کیسے ۔ ہم ٹھہرے ظاہربیں لوگ ۔ہماری بصیرت کی آنکھ سے اللہ نے روشنی چھین لی ہےاس لیے ہمیں پردے کے پیچھے کے حقائق نظرنہیں آتے۔ہم بس سامنے کی چیزوں پر چیخ و پکار کر کے مطمئن بیٹھ جاتے ہیں۔واقعی ہم بڑی عجب قوم ہیں۔اس طرح کے ہنگامی حالات میں ہم سب کی ایسی مت ماری جاتی ہے کہ منظردیدنی ہوتاہے۔


مدارس کوخودکفیل بنانے کاایک بہت بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ چندے کی رقوم کاجو نصف حصہ کمیشن کی شکل میں سفرا کے مابین تقسیم کیاجاتاہے ،وہ مسئلہ ہی جڑسے ختم ہوجائے گا ۔ یہ خود مختاری اور خود کفیلی مختلف طریقوں سے ہوسکتی ہے۔ارباب دانش اس پرغورکرسکتے ہیں مثلاً اس کی ایک صورت یہ ہے کہ مدارس کے اپنے باغات ہوں ،کھیت ہوں ،مارکیٹس ہوں ، شاپنگ مالس ہوں یااس طرح کی دیگر چیزیں ہوں جن سے سالانہ یاماہانہ مستقل آمدنی ہوتی رہے۔اب چوں کہ مسلمانوں کے مجموعی حالات پہلےسے بہت بہترہیں اس لیے مستطیع طلبہ سے فیس وصول کی جاسکتی ہے یاطلبہ کی حسب استطاعت فیس کاکچھ فیصد لیا جاسکتاہے۔مدارس کواسکولوں کی طرح فیس اورڈونیشن پرچلایاجاسکتاہے۔مستقل آمدنی کے لیے سرمایہ داروں کوتیار کیا جاسکتاہے۔وہ خوداپنے طورپریامشترکہ طور پر املاک خریدکرمدارس کوعطیہ کرسکتے ہیں۔اس کے ذریعے مدارس اپنے پیروں پرکھڑے ہو جائیں گےاورچندے کےآزارسے نجات حاصل کرلیں گے ۔ ظاہر ہے یہ بہت مشکل کام ہے لیکن اگر عزم پختہ ہو تو مشکلات کی صلابتیں ریزہ ریزہ ہونے میں کتنی دیر لگتی ہے ۔

 لاک ڈاون کاایک اور فائدہ یہ ہوا کہ جو مدارس کسی کام کے نہیں یا جو محض کاغذوں اور رسیدوں پر چلتے ہیں ان کا کاروبار بند ہو گیااورسچی بات یہ ہے کہ اچھاہی ہوا۔ غیر ضروری اورکاغذی مدارس کام کرنے والے مدارس کو بہت سخت نقصان پہنچاتے ہیں۔لوگ رسیدیں اوررودادیں چھپوا کر ہر سال کروڑہاکروڑکاچندہ کرتے ہیں اوریوں وہ اصل حق دار مدارس کاحق مارتے ہیں۔میرے اس خیال سے آپ متفق ہوں گے یانہیں مجھے نہیں معلوم، البتہ میں مدارس کی اس بھیڑمیں نصف تعداد کو غیر ضروری سمجھتاہوں کہ اگر یہ نہ ہوتے تو بہترہوتا ۔ان کی موجودگی معاشرے سے زیادہ ان کے ذمے داروں کوفائدہ پہنچارہی ہےاورقوم کاایک بہت بڑاسرمایہ ضائع کررہی ہے۔ نیزیہ اصل حقدارمدارس کاچندہ بھی غصب کررہی ہے۔ہمارا آپ کا عام مشاہدہ ہے کہ کسی مدرسے کے کسی استاذ کا مہتمم یا پرنسپل سے جھگڑا ہوا تو جناب نے اپنا الگ مدرسہ قائم کرلیا اور اپنے حلقے کی عوام  کے چندے کا رخ اپنے نوزائیدہ مدرسے کی طرف کرالیا ۔یہ بھی ہوتاہے کہ جناب نے اخلاص کے جذبے یاکسی اور جذبےکے تحت اپنی ذاتی رقم سے مدرسے کے لیے زمین وغیرہ خریدی اورپھرچندہ کرکے اس پرعالی شان عمارت تعمیرکردی ۔ اس طرح کے مدارس عام طورپرعوامی سے زائدہ موروثی اورشخصی ثابت ہوتے ہیں ۔ان میں سے نہ جانے کتنے مہتمم کروڑوں کی املاک کے مالک بن بیٹھے ہیں۔

یہ ہماری مذہبی تاریخ کی بہت بڑی بدقسمتی ہے کہ چندے کی اس روایت نے مدرسے قائم کرنا معمول اورکھیل بنا دیا ہے۔ دنیاکے ہرچھوٹے بڑے کھیل کے کچھ نہ کچھ اصول اورضابطے ہوتے ہیں مگریہ دنیاکاایساانوکھا’’مذہبی کھیل‘‘ہےجس کاکوئی اصول نہیں۔کوئی بھی آتاہےاوراس ’’کھیل ‘‘میں شامل ہوجاتاہے ۔بس مشرع ہوناشرط ہے۔اس کھیل نے جگہ جگہ مدارس کے نام پردوکانیں کھلوادیں کیوں کہ اپنی ذاتی جیب سے توکچھ لگانا نہیں پڑتا بلکہ ساراپیسہ عوام کی ہی جیب سے آتا ہے اوربہت آسانی سے مہتم کاعہدہ بھی ہاتھ لگ جاتاہے ۔اپنی محنت کی کمائی کاپیسہ صرف ہو تو کچھ احساس بھی ہولیکن جب معاملہ مالِ مفت دل بے رحم والاہوتواحساس کیسے پیداہوگااوریوں بھی اصل مدارس اورمستحقین کاحق مارنے والے کے احساس و ضمیر دونوں ہی مردہ ہوجاتے ہیں چاہے بظاہرداڑھی کتنی ہی نورانی ہو،ٹوپی کتنی ہی چمک داراورلباس کتناہی اُجلا۔ دوسرا غیر معمولی المیہ یہ ہواکہ ایک ایک شہراورقصبے میں کئی کئی مدارس قائم ہوگئے اورجہاں مدارس کی ضرورت تھی اس طرف کسی نے بھی توجہ نہ دی ۔حالاں کہ آج بھی ہندوستان میں کئی مقامات ایسے مل جائیں گے جہاں مدارس ومکاتب کی اشدضرورت ہے لیکن کوئی ادھرکارخ نہیں کرناچاہتا۔ظاہرہےبنجرزمینوں کوکون عقل مندسیراب کرناچاہےگا۔چندے کے اس پورے  دھندے پرآپ غور کریں تویہ کہنابجاہوگاکہ آزادی کے بعد ہندوستانی مدارس کی تاریخ دراصل اہل ثروت کے خصوصی تعاون اور عوامی چندے کی تاریخ ہے،ایسی تاریخ کہ دونوں کا تصورایک دوسرے کے بغیرممکن نہیں ۔ اگرمدارس کامطالعہ خاص اس نقطہ نظرسے کیاجائے توہمارے زوال کے بے شماراسباب میں سے کسی اہم سبب کاسراغ یہاں بھی مل سکتاہے۔واقعہ یہ ہے کہ یہ کم پڑھے لکھے عوام کی مذہبی حمیت اور دینی جذبہ ہی ہے جس نے ایک طرف مستحق مدارس کی رگوں کوخشک ہونے سے بچایااوردوسری طرف غیرارادی طورپربے شمار ’’دوکان داروں‘‘کا’’کاروبار‘‘مستحکم کردیا۔
اس عوامی چندے کاایک اہم پہلواوراس کاپس منظربھی ذہن میں رکھناضروری ہے کہ جب مدارس پرمعاشی بحران منڈلانے لگاتواس بحران سے نکالنے کے لیے علمانے زکوٰۃ و فطرے کی رقوم، جودراصل غریبوں کاحق تھا ،کو حیلۂ شرعیہ کے ذریعے مدارس کے لیے جائزقراردے دیا۔یقیناًیہ ایک اجتہادی اقدام تھااوراگربروقت اس طرف توجہ نہ دی گئی ہوتی توملت اسلامیہ  ہند آج جس پوزیشن میں ہیں،شایدنہ ہوتی ۔اس وقت کے ذمے داروں کایہ بہت بڑاکارنامہ ہے کہ انہوں نے کم ازکم مدارس کے وجودکوجیسے تیسے برقرار رکھا،لیکن ٹھہریے اس سکے کا دوسرا رخ دیکھیے۔یہ رخ اتناہولناک ہے کہ ا س نے پورے معاشرے پراپناگہرااثرچھوڑاہےاوراس نے مسلمانوں کی دینی ،مذہبی وسماجی ضرورتوں پرگہری ضرب لگائی ہے۔ ہوایوں کہ اس شرعی حیلے نےاہل مدارس پرہمیشہ کے لیے چندے کا دروازہ کھول دیا۔زکوٰۃ وفطرے کی جورقم اللہ کی طرف سے غریبوں اور معاشی طورپرکمزوروں کے لیے مخصوص کردی گئی تھی ،اس کااکثروبیشترحصہ مدارس کے کھاتے میں چلاگیااوریوں بے چارے غریب مسلمان مسائل ومصائب کی گہری کھائیں میں گرتے چلے گئے ۔بعدکے علمانے اس سمت غورہی نہ کیاکہ اگر چندے کی روایت یوں ہی قائم رہی توا س کے معاشرے پرکیااثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔آج مالدار حضرات مدارس کوچندہ تودیتے ہیں مگراپنے بچوں کووہاں تعلیم کے لیے نہیں بھیجتے ۔وہ نہیں چاہتے کہ ان کے بچے زکوٰۃ وفطرے کی رقم پرپلیں ۔مدارس میں بمشکل دوتین فیصدمالداروں کے بچے پڑھتے ہوں گے ، وہ بھی ایسے بچے جن کامذہبی خاندانی پس منظرہوگا۔معاشرے کی اس کربناک صورت حال کے پیش نظرہمیں یہ تسلیم کرناہوگاکہ شرعی حیلے کے ذریعے زکوٰۃ و فطرے کی رقوم کومدارس کےلیے جوازکافتویٰ ایک اجتہادی اوروقتی حکم تھااوریوں بھی اجتہادوقتی ہی ہوتاہے ،دائمی نہیں ۔اُس دورکے حالات اوراِس دورکے حالات میں نمایاں فرق ہے۔آج کے تناظرمیں چندے کے نقصانات کے پس منظرمیں دوبارہ اس مسئلے پرغورکرناچاہیےورنہ حیلہ شرعی کی آڑمیں مدارس کے نام پر جوکروڑہا کروڑ کا کاروبار ہورہا ہے اس پرکبھی بندنہیں لگ سکے گا،غریبوں کاحق یوں ہی ماراجاتارہے گااورمسلم معاشرے کی ضروریات کبھی پوری نہیں ہوسکیں گی۔ہم اپنے زوال پرلمبی چوڑیں بحثیں ،تقریریں اورتحریریں توبہت پیش کرتے ہیں مگراس پہلوکی طرف توجہ کیوں نہیں دیتےجوہمارے بہت سارے مسائل کاحل ہے۔

اگرہمارے علماومشائخ نے شروع سے ہی مدارس کو خود کفیل بنانے کی طرف توجہ دی ہوتی اورعوام کی ذہن سازی کی ہوتی تو آج انھیں ہرسال مالداروں کی چاپلوسی نہ کرنی پڑتی اورنہ ہی مدارس کےسفیروں کو ان کی دھتکار سننے کو ملتی۔یہ بھی حقیقت ہے کہ ذمے دارانِ مدارس کوکبھی کبھی اپنے خاص معاونین کی جانب سےبہت سی غیر مناسب باتیں برداشت کرنی پڑتی ہیں اوریہ حضرات ان باتوں کی برداشت کو’’حکمت ومصلحت‘‘کے خانے میں ڈال دیتے ہیں ۔ظاہرہے مالداروں کے ’’ محتاج‘‘ مدارس کے مہتمم صاحبان کے لیے ’’حکمت ومصلحت ‘‘ کی تاویل بھی ’’وقت کی ضرورت ‘‘ہےورنہ مالداروں کے چندے رخ کسی اورطرف بھی مڑسکتاہے۔لوٹ پھیرکرسوال پھربھی وہیں کاوہیں ہےکہ آخر یہ محتاجی کیوں ہے ؟کیا اس کا اب کوئی عملی جواب مل سکے گا۔کیا لاک ڈاون نے ہماری توجہات کو انگیزنہیں کیا؟یا لاک ڈائون سے بھی کسی بڑے خطرے کا انتظار ہےجومنہ کھولے ہماری ہی طرف قدم بڑھانے والا ہے ۔ کیا ہم اس وقت جاگیں گے جب ایڈڈ مدارس کو حکومت سے ملنے والی مراعات بند ہو جائیں گی اوراساتذہ وملازمین کی تنخواہیں رو ک دی جائیں گی۔؟

اسلامی تاریخ کامطالعہ ہمیں بتاتاہےکہ اسلام میں چندے کی روایت کبھی نہیں رہی ۔چندہ اس وقت کیاگیاجب بعض مواقع پرہنگامی حالات پیش آئے ۔عہدرسالت میں بھی اس طرح کاہنگامی دورآیاچنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک حکم پرصحابہ کرام نے اس ہنگامی صورت سے نمٹنے کے لیے دولت کے انبارلگادیےمگربراہوہماری سہل پسندی کا،ہم نے اس ہنگامی اوراستثنائی نوعیت کی صورت حال کودائمی سمجھ کراپنالیا۔یہ بڑی ہولناک غلطی تھی جوہم سے سرزدہوئی ۔چندہ کرنا یقیناً سنت ہےمگراس کی حیثیت استثنائی ،جزوی اورہنگامی ہے ، دائمی اورکلی نہیں۔اس سنت کوہم نے دائمی سمجھ کر نافذ تو کر دیا مگراس کے نقصانات کوکنٹرول کرناہمارے بس سے باہرہوگیا۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ چندے کے اس نظام نے توکل علی اللہ کے تصورپربڑاکاری وارکیاہے۔میں نے اتنابڑادعویٰ کیوں کیا،آئیے اسے سمجھنے کے لیے اپنی زندگی کی معمولی معمولی چیزوں پرغورکریں مثلاًاگرآپ کسی جگہ کاسفرکرناچاہتے ہیں تو پہلے زادِراہ کا انتظام کرتے ہیں۔آپ کسی بھی طرح کے ممکنہ مصائب سے مقابلےکے لیےاحتیاطی طورپرکچھ رقوم ضروربینک کے کھاتے میں محفوظ رکھتے ہیں تاکہ وہ برے وقت پرآپ اور آپ کے اہل خانہ کے کام آسکیں ۔اگرآپ کوئی کاروبارکرناچاہتے ہیں تواس کے لیے پیسے کی فراہمی پرغورکرتے ہیں۔ آپ شادی یانکاح کرتے ہیں تواس کے لیے پہلے سے ہی حسب استطاعت انتظام کرتے ہیں۔وغیرہ وغیرہ ۔ایساتونہیں کرتے ناں کہ بغیرزادِراہ کے سفرشروع کردیں،بغیرپیسے کے ہی کاروبارمیں اترجائیں،بغیرانتظام کیے کسی کام میں کود پڑیں ۔ ایسا کیوں کرتے ہیں۔؟اس لیے کرتے ہیں کہ کام کرنے کاطریقہ یہی ہے ،یہی فطرت نے ہمیں سکھایا ہے اوراسی کانام خدا پر توکل  ہےکہ پہلے اپنی طرف سے پوری کوشش کرلی جائے اس کے بعدنتائج اللہ پرچھوڑدیے جائیں۔دنیاکاکوئی بھی انسان ایسانہیں کرتاکہ بغیرکسی سابقہ تیاری کے میدان میں اترجائے اورپھربعدمیں دوسروں کی طرف ہاتھ پھیلائے اور المدد المدد پکارے۔اگرکوئی ایساکرتاہے توآپ اسے بیوقوف کے سوااورکیاکہیں گے۔اب آپ مدارس کےذمے داروں کودیکھیے۔ان میں سے کتنے ہیں جنہوں نے مدرسہ کھولنے سے پہلے ہی منصوبہ بندی کی ہوتی ہے؟شایدایک فیصدبھی نہیں۔یہ حضرات مدرسہ پہلے کھولتے ہیں اوراس کی ضروریات کی تکمیل کے لیے بعدمیں سوچتے ہیں۔اس کی ضروریات کے لیے لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے ہیں،رسیدیں شائع کرادیتے ہیں اورعوام سے امیدرکھتے ہیں کہ وہ ضرورت پوری کریں۔یاللعجب۔مجھے یہ کہنے میں شدیدتکلیف ہورہی ہے کہ زیادہ ترمدارس کے مہتمم،امیر،صدروغیرہ نان سینس واقع ہوئے ہیں۔ان بے چاروں کوپتہ ہی نہیں کہ اداروں کوچلایاکیسے جاتاہے۔آپ اگرمدارس کے اخراجات پران سے سوال کریں توجھٹ سے بڑے خشوع وخضوع سے بول پڑیں گے۔’’اللہ پرتوکل کرکے کام شروع کردیاہے‘‘،اللہ کاکام ہورہاہے تووہی انتظام کرے گا۔‘‘ وغیرہ وغیرہ ۔ان سے پوچھاجاناچاہیے کہ آپ نے اپنے منصوبے کے لیے کتنی تیاری کی ہے؟ اللہ اسی وقت اپنے بندے کی مددکرتاہےجب بندہ پہلے اپنی مددکرکے خودکومستحق ثابت کرتاہےبصورت دیگراللہ کی کوئی مددنہیں آتی۔یادرکھناچاہیے کہ کسی کام کے لیے محض اخلاص ہوناکافی نہیں،اس کے لیے حکمت عملی اورمنصوبہ بندی کی رفاقت بھی ضروری ہے۔محض اخلاص کے بل پرکچھ ہواہے اورنہ ہو سکتا ہے ۔ اہلیان مدارس کی روش نے شعوری یاغیرشعوری طورپرتوکل کے تصورکوجس طرح نقصان پہنچایاہے ،وہ آپ دیکھ ہی رہے ہیں۔جرم توجرم ہے چاہے شعوری ہویاغیرشعوری۔

یقیناً یہ دورِزوال ہے اورزوال بڑے چھوٹے ،عوام وخواص سبھی پرآتاہے،اس سے کوئی بچ نہیں پاتا۔اس دور زوال میں ہمارے دانش وروں اور مفکروں کوسمجھ نہیں آ رہی کہ مسلمانوں سے مختلف الجہات مسائل سے کیسے جان چھڑائی جائے ۔دورِزوال میں قائدین کی قیادت بھی کنارے رکھی رہ جاتی ہے اورزمانہ ٹھوکرمارکرآگے نکل جاتا ہے ۔ دور زوال میں مشورے توبہت پیش کیے جاتے ہیں اورمنصوبے بھی بہت بنائےجاتے ہیں مگروہ زمین پرکبھی نہیں اترپاتےکیوں کہ شہ دماغوں کواپنے سواکسی کا منصوبہ اورمشورہ اچھا نہیں لگتا۔ظاہرہے چھوٹوں اورجونیئروں کومنہ نہیں لگایاجاتا۔اللہ کے کرم سے ہمارےبڑے خودبہت عالی ذہن اورشہ دماغ ہیں۔اسی اعلیٰ ذہنی اورشہ دماغی کانتیجہ ہےکہ نالے ، نوحے ، مرثیے، شکوے، منصوبے،تجاویز،نعرےسب کتابوں اورمجلسوں تک محدود ہیں ۔مجلس ختم ،سب کچھ ختم اورسب اپنی اپنی زندگی میں مگن۔یہاں سوال یہ ہے کہ بلندبانگ دعووں کے اس دورمیں کیاکہیں سے امیدکی کوئی کرن بھی دکھائی دے رہی ہے؟یقیناًصاف دکھائی دے رہی ہے۔اس گئے گزرے دورمیں بھی بہت سارے مخلصین اس سمت میں سوچتے ہیں اورکڑھتے ہیں مگربے چارے کچھ کرنہیں سکتے کیو ںکہ وہ سسٹم سے ٹکرانے کی ہمت نہیں رکھتے۔دراصل سسٹم سے دیوانے ٹکراتے ہیں،فرزانے نہیں۔فرزانے لیت و لعل میں پڑجاتے ہیں،حکمت ومصلحت کی اوٹ میں اپنی جان بچالیتے ہیں مگر دیوانے تودیوانے ہوتے ہیں اورتبدیلی یہی دیوانے لاتے ہیں۔دنیامیں آج تک جہاں کہیں بھی کوئی تبدیلی آئی ہے،انہیں دیوانوں کے ذریعے آئی ہے۔اہل عقل محض تماشائی بنے رہے اورایک دن چل بسے۔

اس پوری گفتگوکالب لباب یہی ہے کہ خدارا لاک ڈائون کےاس خدائی پیغام کوسمجھیں۔اگرنہیں سمجھتے تونہ سمجھیں ، اپنی بلاسے۔ہم مدارس قائم کرکے خداپراحسان نہیں کر رہے بلکہ خودپراحسان کررہے ہیں۔اللہ کواپنے دین کاکام لیناہےوہ دشمنوں سے بھی لے لیگا۔وہ کوئی دوسری قوم لے آئے گا، وہ ہماری جگہ دوسرے افرادکوبراجمان کر دے گا ، اوریہ یقیناً ہو کر رہے گاکیو ں کہ یہ توخدائی قانون ہے ،جوکبھی بدل نہیں سکتا۔ذراپیچھے مڑکردیکھیے،اس خدائی قانون کی تعبیربن کرسسٹم سے ٹکرانے کی ہمت لیے دیوانے چلے آ رہے ہیں۔صبح نوقریب ہے ۔بہت جلد،ان شاء اللہ ۔





ٹی آر پی اور افواہوں سے دور،سچائی ، دیانت اور انصاف سے قریب ، مبنی بر حقیقت مضامین ،مقالات ، تعلیمی ، انقلابی ، معیاری اور تحقیقی و تفتیشی ویڈیوز کے لیے غیر جانبدار ادارے نوری اکیڈمی کے یوٹیوب چینل ، ویب سائٹس اور سماجی رابطے کی تمام سوشل سائٹس پر اپڈیٹ پانے کے لیے نوری اکیڈمی کو سبسکرائب ، فالو اور لائک کریں ۔

..:: FOLLOW US ON ::..

https://www.youtube.com/channel/UCXS2Y522_NEEkTJ1cebzKYw
Noori Academy YouTube Channel

Noori Academy Website Urdu Version
Noori Academy Website Hindi Version

*2️⃣ Special Website for NTA NET Exam Subject Urdu By Noori Academy*


 https://www.facebook.com/ataurrahman.noori/

https://www.facebook.com/Noori-Academy-731256287072325
http://www.jamiaturraza.com/images/Twitter.jpg
https://www.instagram.com/atanoori92/

No comments:

Post a Comment

Popular

Categories

’’یو جی سی نیٹ‘‘ کی تیاری کیسے کریں؟ (1) ” نیکی کر سوشل میڈیا پر ڈال “:پُرانی کہاوت کا نیا وَرژن (1) 31 December (2) 5807 اسامیوں پر ٹیچرس بھرتی ، اُردو کے لیے 917 اسامیاں مختص (1) 8 Interesting Facts About Saturn (1) A One-Day National e-Workshop on AN APPROACH FOR BONSAI CULTIVATION (1) A One-Day National Webinar on "Balanced Diet and Health Issues During Covid-19" (1) Aala Hazrat (1) Aashura ke Waqiaat (1) Aazadi (10) Advocate Momin Musaddique Ahmed (2) Air Pollution (1) Al Mukhtar Magazine (1) Allama Peer Md Tabassum Basheer Owaisi (12) Allama Qamruzzama Aazmi (1) Ameer Sunni Dawateislami (1) AMU (2) Announcement (71) ANSAR SHAIKH IAS BIOGRAPHY (1) Arfa Khanum Sherwani Artcile (2) Article (148) Asthma Day (1) ATAURRAHMAN NOORI (54) Azmate Mustafa (1) Bachcho ko Sudhara kaise Jaye ? (1) Bahar-E-Sunnat 2012 (6) Bahar-E-Sunnat 2013 (26) Bahar-E-Sunnat 2014 (6) Baitul Muqaddas (1) Baqra-Eid Article (2) Biography (1) Biography of Maulana Shakir Ali Noori (1) Biography of Mirza Asadullah Khan Ghalib (2) Book (42) Book Ijra News (40) Book on Ertugrul Ghazi (2) Book on Sultanat-E-Usmania (2) Books (33) BOOKS OF AMEER SUNNI DAWAT-E-ISLAMI (23) BOOKS OF ATAURRAHMAN NOORI (19) BOOKS OF OTHER ULMA (4) Books of Sayyed Ameenul Qadri (8) Breaking News (80) CAA (6) CAB (6) Competitive Exams (9) Competitive Exmas (9) Condolence Letter from Allama Qamr-Uz-Zama Khan Aazmi (1) Corona Malegaon Pattern (4) CORONA VACCINE (1) Corona Virus (2) Corona Virus ki Waba Aur Qaum-E-Muslm By Allama Qamruzzama Aazmi (2) Corona Warrior Certificate (1) Crash Course (1) Cricket (4) Cronan Virus (16) CSE (9) CTET (2) Current Affairs (17) Darul Uloom Sultaniya (1) Democracy (1) Dr Aamir ENT (1) Dr Hamid Iqbal DCH. ڈاکٹر حامد اقبال (1) Editorial Articles (41) Editorial Articles of Bahar-E-Sunnat (4) Education (83) Educational News (4) Election and Governance (1) Electronic Media Association of Maharashtra (1) EMAM (3) Ertugrul Ghazi (1) Event (1) Exam (28) Fateh Makkah (1) Fatma Ka Laal Maidan E Karbala Mein (1) Feature (112) Features (45) Ghazal (4) Ghazala Fatma Research Scholar (1) Government and Administration Failure (1) Gulam Mustafa Naeemi (1) Gulam Mustafa Razvi (5) Hafiz Gufran Ashrafi (6) Hafiz Hashim Qadri (15) Haj Ki Fazilat (1) Haqqa ki Bina La Ilaha Ast Husain (1) Harappa And Mohenjo-daro (1) Hayatul-Mawat Book (1) Hazrat Abu Huraira (1) Hazrat Fatema Book (1) Hazrat Ibraheem (1) Hazrat Khalid Bin Waleed (1) Hazrat Salimul Qadri ka Inteqal (1) Hazrat Umar Farooque (2) Hazrat Zainab ke Karbala me Khutbaat (1) Health (4) Hindustan Ki Fazeelat (1) HISTORY (6) History of Malegaon (2) Ideal Teacher by Google (1) Image (3) Imam Ahmad Raza (1) Imam Husain Karbala Me (9) Imran Jameel (1) Indian History in Urdu (2) Intekhab-E-Mustafa : Hazrat Umar Farooque (1) Inteqal (1) ISLAM (1) Islamic Article (1) ISLAMIC HISTORY (6) Islamic Scholar aur TV Debates (2) J.A.T. Arts (1) Jahez Mangna Chor do : Khanqah-E-Barkatiya ka Paigham (1) Jang-E-Aazadi 1857 me Ulma ka Kirdar (1) JAT Campus News (1) JAT Campus News. (1) Kanzul Iman Monthly Magazine May June 2020 (1) Kanzuliman (6) KANZULIMAN 2016 (8) Kanzuliman 2022 (3) Kanzuliman Delhi Monthly Magazine February 2021 (1) Kanzuliman Delhi Monthly Magazine March 2021 (1) Kanzuliman Delhi Monthly Magazine May 2021 (1) KANZULIMAN MAGAZINE 2017 (11) Kanzuliman Monthly Magazine (1) KANZULIMAN MONTHLY MAGAZINE 2018 (8) Kanzuliman Monthly Magazine April 2021 (1) Kanzuliman Monthly Magazine December 2021 (1) Kanzuliman Monthly Magazine Delhi April 2022 (1) Kanzuliman Monthly Magazine Delhi June 2022 (1) Kanzuliman Monthly Magazine Delhi March 2022 (1) Kanzuliman Monthly Magazine Delhi May 2022 (1) Kanzuliman Monthly Magazine February 2022 (1) KanzulIman Monthly Magazine January 2021 (1) Kanzuliman Monthly Magazine January 2022 (1) Kanzuliman Monthly Magazine October 2021 (1) Kanzuliman Monthly Magazine September 2021 (1) Khalid Ayyub Misbahi (10) Khandesh (1) Khanqah-E-Ashrafiya (1) Khanqah-E-Barkatiya (4) Khanqah-E-Qadriah Badaun (1) Khawaja Gareeb Nawaz (2) Khudkushi (2) Latest Corona News of Maharashtra (5) Lock Down aur Madarsa (1) Love Jihad (1) Magazine (7) Mah-E-Moharram ki Fazeelat aur Aamaal (4) MAHA-TET (2) Malegaon Corona (6) Malegaon District Nashik (5) Malegaon Freedom Fighters (1) Malegaon Municipal Corporation Recruitment 1006 Posts (1) Malegaon Suicide Case (2) Masjid Aqsa (1) Masjid News (2) Maualana Mohsin Raza Ziyai (5) Maula (1) Maulan Md Shakir Ali Noori (3) Maulana Sadique Raza Misbahi (1) Maulana Sayyed Ameen-Ul-Qadri (1) Maulana Shakir Ali Noori (1) Meelade Mustafa (1) Meere Arab ko aayi Thandi hawa jaha se (1) Meraj (3) MH SET SEPTEMBER 2021 Paper Urdu (1) MH-SET EXAM (13) MHRD (2) Mid-Day Meal (1) Moharram (9) Momin Faiyyaz Ah (1) Monthly Sunni Dawat-E-Islami Magazine (11) Monthly Sunni Dawat-E-Islami Magazine 2013 (10) Monthly Sunni Dawat-E-Islami Magazine 2014 (6) MONTHLY SUNNI DAWATEISLAMI MAGAZINE 2017 (12) Mubarak Kapdi (1) Mufti Nizamuddin Razvi (2) Mukhtar Adeel Article (2) Neki kar Social Media par Daal (1) Net_Set_Exams_0Repeated_Questionss (1) News (109) News18 Anchor Amish Devgan (2) Nooh Siddiqui IRS (1) Noori Academy (101) Noori Academy Vlog (1) Noori Mission (4) NPR (1) NRC (26) NTA NET (11) NTA NET SUBJECT URDU (7) NTA NET URDU (9) One Day National Webinar on Urdu Ghazal Samt-O- Raftar (1) Online Education (5) Online Line Tariqa-E-Taleem Masayel aur Hal (1) Ottoman Empire (2) Paighamat-E-Noori (1) Payame Barkaat (1) Personality (1) Pet Exam (1) Ph.D. (1) Poetry (1) Prime Time (3) Prof. Mohammed Baig Ehsas (1) Prof. Saghir Afraheim (1) Prof. SharfunNihar (1) Program Reports (29) PROTEST (10) Qari Riyazuddin Ashrafi ka Inteqal (1) Rajab (6) Rajab Ke Fazayel (1) Ram Janam Bhumi Babri Masjid ka Sach By Shitla Singh (1) Ramzan Article (5) Ramzan ki Aamad par Huzur Alahissalam ka Isteqbaliya Khutba (1) Ramzan Ul Mubarak Kaise Guzare (1) Raza Academy (4) Research Article (1) Ruhani taur par Mazboot bane (1) Saday-E-Qalam (77) Safar Nama (4) Science (1) Science and Commerce College (1) Seerat (1) Sehra Kalam By Gulam Mustafa Asar Siddiqui Malegaon (1) SET (3) SET Question Papers (1) Shagufta Subhani (2) SHAIKH SALMAN PATEL (2) Shakeel Subhani (2) Sheikh Abubakr Ahmad Biography (1) Special Interview (1) SPEECH OF AMEER SUNNI DAWATE ISLAMI (1) SPEECH OP AMEER SUNNI DAWATE ISLAMI (1) Sports (4) SPPU (1) SPPU Ph.D. Entrance Test Qualifier (1) Suicide aur Islam (2) Suicide Cases (1) Sunni Dawat-E-Islami (4) Sunni Dawateislami 2016 (12) SUNNI DAWATEISLAMI MONTHLY MAGAZINE 2018 (5) Supreme Court (2) Syed Faooq Miya Chishti (1) Tafseer-O-Hadees me Hindustan ka Tazkira (1) Tajalliyat-E-Noori (1) Tajush Sharia Number (2) Teacher's Day (1) TET (3) The Wire (2) The World's 500 'Most Influential Muslims 2022 (1) The World's 500 Influential Muslims (2) Top Story (19) TV Debate (2) UGC NET (12) UGC NET Dec 2020 & June 2021 Subject Urdu Claim File (1) UGC NET URDU (8) UGC NET URDU SYLLABUS (6) Ummeed Team By SDI (1) UPSC (15) UPSC URDU. (7) Urdu ke Mashhoor Naqid Gopichand Narang (1) Urdu Kitab Mela (1) Urdu_Adab (1) Vacancies (5) Wadaye Tajush Sharia Book (1) Wali Aurangabadi (1) Wali Deccani (1) Webinar (4) West Bengal State Eligibility Test Subject Urdu (1) www.markazlawcollege.com (1) Zakat Ke Mustahiq (1) Zarb-E-Qalam (13) آئی اے ایس افسر شاہ فیصل (1) آمد ماہِ رمضان پر حضور اکرم کا استقبالیہ خطبہ (1) آن لائن طریقہ تعلیم :مسائل اور حل (1) ابھی یارو سفر کی ابتدا ہے (1) اتحاد امت وقت کی ضرورت (1) اجمیر سے آگرہ کے سفر کی پُر لطف داستان (1) ادیب و ناقد ڈاکٹر گوپی چند نارنگ کا انتقال (1) اردو قومی کتاب میلہ میں بیرون شہر مندوبین کی آمد کا سلسلہ جاری (1) ارضِ اقصٰی کی بربادی کا المیہ (1) اسٹوڈنٹس آبجیکشن داخل کر کے دس مارکس حاصل کریں (1) اسریٰ اور معراج کا سفر :سائنسی تحقیقات کی روشنی میں (1) اسریٰ اور معراج کے سفر کی منفرد حکمتیں:مختلف اسفار کے تناظرمیں (1) اسلام اور ہندوستان کا تعلق (1) اسلام کا سرمایہ افتخار: سیدنا عمر فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ (1) اشرف الفقہامفتی مجیب اشر ف صاحب علیہ الرحمہ (1) اعلیٰ حضرت اور مشائخ چشتیہ (1) الحاج ہارون احمد انصاری : شہر مالیگاﺅں کی سیاست کے سالارقافلہ (1) امام حسین رضی اللہ عنہ کا پیغامِ تسلیم و رضا (1) امیر سنی دعوت اسلامی کی خدمت میں درگاہ انتظامیہ نے ایوارڈ پیش کیا (1) انتخاب مصطفےٰ حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ (1) انڈیا بمقابلہ انگلینڈ: اکشر پٹیل نے گلابی گیند سے تاریخ رقم کی (1) اَنوارِ تاج الشریعہ نمبر (1) بچوں کو سدھارا کیسے جائے ؟ (1) بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر (1) پانچ چیزوں کوغنیمت جانیں! . مولانا محمّد شاکرعلی نوری صاحب (1) پانچ سو سب سے زیادہ بااثر مسلمانوں کی فہرست (1) پروفیسر بیگ احساس کا انتقال (1) پروفیسر شرف النہار : دکن کے ادبی اُفق پر علی گڑھ کا ایک بلند اور روشن ستارہ (1) پروفیسر شرف النہار صاحبہ کی حیات و خدمات پر مبنی کتاب کی ترتیب (1) پروگریسیو اسکول (1) پری پی ایچ ڈی کورس میں عطاءالرحمن نوری کی ممتاز کامیابی (1) پہلی سے بارہویں جماعت تک ٹیچر بننے کے لیے اب ٹی ای ٹی امتحان پاس کرنا لازمی (1) تاریخی تناظر میں فضائل و مسائل یوم عاشورہ (1) تجلیات نوری (1) تعلیم کا مقصد اخلاقیات، شعور اوربہتر اقدارہیں یا محض روزگار ؟ (1) تفسیر و حدیث میں ہندُستان کا تذکرہ (1) تھرٹی فرسٹ :احتساب کادن (1) تھرٹی فرسٹ منانا اتنا ہی ضروری ہے تو اس طرح منائیں (1) تہذیب کی ہے بزم چلے آئیے جناب (1) ٹی ای ٹی امتحان میں اُردو زبان کے نصاب پر مشتمل دو اہم کتابیں (1) ٹیم انڈیا نے انگلینڈ کے خلاف ٹی 20 سیریز کے لیے اعلان کردیا (1) جمہوریت ، الیکشن اور حکومت پر نیشنل ویبینار (1) جے اے ٹی کیمپس کی ایم ایچ سیٹ امتحان میں منفرد کامیابی (1) جے اے ٹی ہارون انصاری بی ایڈ کالج کی طالبہ نے شہری سطح پر ”بی ایڈ“ میں ٹاپ کیا (1) جے جوان ،جے کسان (1) حافظ محمد قمرالدین رضوی صاحب پر کنزالایمان کا خصوصی شمارہ (1) حافظ محمد ہاشم قادری صدیقی مصباحی (1) حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانیاں (1) حضرت الشیخ عبدالحمید محمد سالم القادری کی حیات کے چند درخشاں پہلو (1) حضرت علی المرتضیٰ کر م اللہ وجہہ کی خلافت اور اہم کارنامے (1) حقا کہ بنا لاالہ است حسین رضی اللہ عنہ (1) خاتون جنت رضی اللہ عنہا: عطاء الرحمن نوری کی ساتویں کاوِش (1) خانقاہ برکاتیہ مارہرہ مطہرہ (1) خدارامسلمان ہوش کے ناخن لیں! (1) خصوصیات اہل بیتِ نبوت (1) خواجہ غریب نواز کے فیض کی جلوہ باریاں (1) خود کشی ایک سماجی مسئلہ ہے (1) دارالعلوم سلطانیہ چشتیہ اہل سنت دھولیہ میں عظیم الشان علی لائبریری کا افتتاح (1) دردانہ انجم مس (1) دعوت توحید (1) دنیا کی 500 با اثر شخصیات (2) دھولیہ شہر کے خان عاصم کفایت اللہ خان نے اُردو میڈیم سے کامیابی درج کی۔ (1) دینی کتابوں کے قدیم ناشر حافظ محمد قمرالدین رضوی سپرد خاک (1) ڈاکٹر سید محمد امین میاں مارہروی صاحب قبلہ کی مالیگاؤں آمد (1) ڈاکٹر فرید زکریا مولانا آزاد ایجوکیشنل ٹرسٹ کے نئے چیرمین (1) ڈاکٹرس کے ساتھ غیر اخلاقی حرکت (1) ڈپریشن اور مایوسی کی سب بڑی وجہ مادی نظریات کا فروغ (1) رام جنم بھومی بابری مسجد کا سچ (1) رب تعالیٰ کی رحمت (1) رشبھ پنت میچ میں اکشر پٹیل کو وسیم کے نام سے کیوں بلارہے تھے ؟ (1) روحانی طورپرمضبوط بن جائیے (1) زحل کے بارے میں 8 دلچسپ حقائق (1) زکوٰة کا پیسہ اداروں اور تنظیموں کو دینے کی بجائے غربا ومساکین کو دیں (1) زنا کاری بدفعلی،بے حیا انسان ،اندھا قانون یہ کیسا زمانہ آیا؟ (1) سدرشن ٹی وی کے پروگرام ” یو پی ایس سی جہاد“ پر سپریم کورٹ کی پابندی (1) سہ ماہی پیام برکات میگزین شمارہ جولائی تا ستمبر2020ء (1) سید فاروق میاں چشتی کے تاثرات (1) سیدناابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام (1) سیدناامام جعفر صادق: خانوادہ نبوت کے عظیم چشم وچراغ (1) سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کے حکیمانہ خطبات (1) شعیرہ غزل کو کامیابی مبارک (1) شہزادۂ حضور احسن العلماء حضرت سید محمد افضل میاں قادری علیہ الرحمہ کی رحلت (2) طلبا کی کامیابی و ترقی میں اُستاذ کا کردار (1) عاشقان اہل بیت۲۲رجب المرجب کوقرآن خوانی ونیاز کا اہتمام کریں (1) عامری عظمت اقبال گوگل کی جانب سے مثالی استاد منتخب (1) عزیمت حج (1) علامہ قمرالزماں خان اعظمی کی جانب سے تعزیت نامہ (1) غم خوارِ اُمت مصطفی جانِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم ماہ ِرمضان کیسے گزاراکرتے تھے؟ (1) فاتح خیبر حضرت علی رضی اللہ عنہ کی سیرت و کردار پر ایک نظر (1) فاطمہ کا لال میدان کربلا میں (1) فتح مکہ (1) فتوی نویسی سے متعلق قانونی رہنمائی (1) فضائل رجب المرجب (1) فضائل ہند کی روایتیں (1) فضل ملت کا وصال ملک وملت کے لیے عظیم خسارہ : مولانا محمد شاکر علی نوری (1) فضیلة الشیخ حضرت ابوبکر احمد (1) قاری ریاض الدین اشرفی کا انتقال : عظیم خسارہ (1) قافلے منزل مہتاب کی جانب ہیں رواں (1) کتاب ”این آر سی: اندیشے ،مسائل اور حل“ (1) کچھ باتیں بیٹوں کی ماٶں کےنام (1) کچھ باتیں بیٹیوں اور بیٹوں کی ماٶں کے نام (1) کچھ باتیں بیٹیوں کی ماٶں کےنام (1) کرونا کال میں اندیشہ وخوف سے بھرا سفر (1) کرونا وائرس کی وَبا اور قومِ مسلم (1) کرونا ویکسین لینے والے تمام لوگ 2 سال میں مرجائیں گے (1) گُل کی سرفرازی کو آگئی موجِ حناء (1) گلہائے اُردو (2) گیسوئے اُردو (2) لبیک اللَّھم لبیک (1) لمبے عرصے تک تعلیمی اداروں کا بند رہنا تباہ کن (1) لَوجہاد: سیاسی کرسی کی بحالی اور اسلام کو بدنام کرنے والا ہتھکنڈہ (1) مالیگاﺅں شہر میں مرزا اسداللہ خاں غالب کی آمد و قیام کی تاریخی تفصیلات (1) ماہ محرم الحرام کی فضیلت اور اعمال (1) ماہِ محرم میں کھلونوں کی دکانوں پر ” گن کلچر “ (1) ماہنامہ کنزالایمان دہلی ، شمارہ اپریل 2021ء (1) ماہنامہ کنزالایمان دہلی ، شمارہ اکتوبر 2021ء (1) ماہنامہ کنزالایمان دہلی ، شمارہ دسمبر 2021ء (1) ماہنامہ کنزالایمان دہلی ، شمارہ ستمبر 2021ء (1) ماہنامہ کنزالایمان دہلی ، شمارہ فروری 2021 (1) ماہنامہ کنزالایمان دہلی ، شمارہ مئی 2021ء (1) ماہنامہ کنزالایمان دہلی ، شمارہ مارچ 2021ء (1) ماہنامہ کنزالایمان دہلی شمارہ اپریل 2022ء (1) ماہنامہ کنزالایمان دہلی شمارہ جنوری 2022ء (1) ماہنامہ کنزالایمان دہلی شمارہ جون 2022ء (1) ماہنامہ کنزالایمان دہلی شمارہ فروری 2022ء (1) ماہنامہ کنزالایمان دہلی شمارہ مئی 2022ء (1) ماہنامہ کنزالایمان دہلی شمارہ مارچ 2022ء (1) محفل میلاد ونعت خوانی کا احترام اور موجودہ صورت حال (1) مرزا اسد اللہ خان غالب کی شخصیت کا اجمالی جائزہ (1) مصطفی جانِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم ماہ ِرمضان کیسے گزاراکرتے تھے؟ (1) مظلوم اِمام!!! (1) مظلوم! کی حمایت کرنا، ظالم کے آگے کھڑے ہونا، اسلامی تعلیم کا حصہ!!! (1) معمولات عاشورہ اور اعمال صالحہ (1) منصبِ تحقیق کا نادر نمونہ : ”غالب باندہ اور دیوان محمد علی “ (1) مہا ٹی ای ٹی امتحان 2021 کی تاریخ میں تبدیلی (1) موجودہ صدی میں ہمارا دینی حال : ایک تجزیاتی مطالعہ (1) مولانامحمد شاکر نوری کا عورتوں کے آن لائن سالانہ سنی اجتماع سے خطاب (1) نسیان یعنی بھولنے کی شکایت دور کرنے کے لیے ترکِ گناہ کی وصیت (1) نیشنل ٹیلنٹ سرچ اسکالر شپ امتحان (1) نیشنل ویبینار بعنوان : اُردو غزل : سمت و رفتار (1) ہڑپہ ، موہن جودڑو اور مالیگاﺅں (1) ہم ماہ رمضان المبارک کیسے گزاریں ؟ (1) ہندوستان میں شرحِ خواندگی : چند حقائق (1) ہندوستانی جیلوں میں مسلمانوں کا بڑھتا تناسب (1) واقعات عاشورہ : تاریخ ِاسلام اور احادیث نبویہ کی روشنی میں (1) واقعہ معراج سے ستم رسیدہ اہل اسلام کے لئے خصوصی پیغام (1) وَداعِ تاجُ الشریعہ (1) وقفی اور غصبی زمین کا شرعی حکم (1) ووٹ ڈالنا ایک اہم فریضہ (1) یو پی ایس سی امتحان، نصاب اور اختیاری مضمون اُردو کی انفرادیت اور نصاب (1) یو پی ایس سی سول سروسز مینس امتحان 2020ء کے نتائج کا اعلان (1) یو جی سی نیٹ امتحان کی تیاری کیسے کریں؟ (1) یوسف پٹھان نے کرکٹ کے تمام فارمیٹس سے سبکدوشی کا اعلان کیا (1) खानकाहे बरकातिया मारहरा (1) ख़ुदकुशी के पांच मुख्य कारण (1) न्यूज़ 18 टीवी चैनल (1) मालेगाव महानगरपालिकेत 1006 पदांची भर्ती (1)